مہنگائی کااژدھا

286

اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے عوام کو نوید دی ہے کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کی خوشخبری جلد ملے گی وزیر خزانہ ڈیل پر دستخط کرنے کے لیے نیویارک سے واشنگٹن روانہ ہوچکے ہیں اس حقیقت سے چشم پوشی اختیار نہیں کی جاسکتی کہ آئی ایم ایف سے قرضہ مل جائے گا۔
حکومت اور ان کے ترجمانوں کا کہنا ہے پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک ہے مہنگائی کے اژدھے نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور مہنگائی کے اس اژدھے نے پاکستانی عوام کو بھی جکڑ رکھا ہے گویا اس معاملے میں حکومت کو الزام دینا حکومت دشمنی کی دلیل ہے اس حقیقت کا ادراک ہر پاکستانی کو ہے مگر حکومت کی ڈھٹائی اور دیدہ دلیری سے عوام بدظن ہوچکے ہیں کیونکہ مہنگائی کے اژدھے نے پوری دنیا نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے مگر بیرونی ممالک کے عوام کی قوت خرید ان کی آمدن سے کم نہیں یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انکار میں نہ مانو کی تکرار کے سوا کچھ نہیں عوام مہنگائی سے زیادہ حکومت کے ہاتھوں تنگ آچکے ہیں۔ اور اس کی وجہ حکومت کی بے حسی ہے اور المیہ یہ بھی ہے کہ حکومت میں کوئی ایسا شخص موجود نہیں جو عمران خان کو بہتر انداز میں حکومت چلانے کا مشورہ دے کیونکہ وزیراعظم عمران خان ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایسے لوگ لائے ہیں جنہیں عوام کے مسائل اور ملکی مشکلات سے کوئی سروکار نہیں ان کی کارگردگی اور اہلیت جی حضور درست فرمایا میرے آقا تک محدود ہے کہ کیسی شرمناک صورتحال ہے کہ نالائق اور بدبخت لوگوں کو دنیا میں پھنکارتے ہوئے مہنگائی کے اژدھے کی پھنکار تو سنائی دیتی ہے مگر وہاں کے عوام کی آمدنی دکھائی نہیں دیتی یہ بدبخت اور بے حس لوگ یہ دیکھنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہیں کہ دیگر ممالک کے عوام کی آمدنی قوت خرید سے زیادہ ہے سو وہ مہنگائی کے اژدھے کا بخوبی مقابلہ کرسکتے ہیں عمران خان جب سے برسراقتدار آئے ہیں مہنگائی کا سونامی بڑھتا جارہا ہے اور ان کی نااہلیت کا اژدھا پھن پھیلائے عوام کو خوف زدہ کررہا ہے اس خوف میں عوام کو ادھ موا کردیا ہے حکومت میں کوئی ایسا سمجھ دار شخص موجود ہی نہیں جو وزیراعظم عمران خان کو سمجھا سکے کہ عوام مہنگائی سے اس وقت متاثر ہوتے ہیں جب ان کی آمدنی اتنی قلیل ہو کہ قوت خرید بے بس ہوجائے مہنگائی کے ساتھ آمدنی میں بھی اضافہ ہو تو مہنگائی کے اژدھے کی پھنکار ’’پھوپھاں‘‘ تک ہی محدود رہتی ہے عوام اس کی پھنکار سے متاثر نہیں ہوتے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر کے ارشاد گرامی کے مطابق آئی ایم ایف سے ڈیل ہوجائے گی گویا حکومت کو ڈھیل مل جائے گی کیونکہ حکومت جب بھی کوئی ڈیل کرتی ہے اس کا مقصد عوام کی فلاح وبہبود اور ملکی ترقی نہیں ہوتا کیونکہ ڈیل کا اصل مطلب اقتدار کا استحکام ہوتا ہے وطن عزیز کا المیہ یہی ہے کہ ہر حکومت ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے بجائے اپنے اقتدار کا استحکام اور ارکان اسمبلی کی خوشحالی چاہتی ہے جہاں تک عوام کا تعلق ہے تو یہ ووٹ کاسٹ کرنے کی مشین ہے اور مشین کی طرف اسی وقت دھیان جاتا ہے جب اس کی ضرورت پڑتی ہے یہی حال عوام کا ہے کیونکہ ان کی ضرورت الیکشن کے وقت پڑتی ہے اور حکومت اسی وقت عوام پر دھیان دیتی ہے مگر ایسا کب تک چلتا رہے گا ہرذی روح کو ایک دن بلوغت کی منزل تک پہنچنا ہوتا ہے جس دن وطن عزیز کے عوام بلوغت کی منزل تک پہنچیں گے وہ دن سیاست دانوں کی زندگی کا آخری دن ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے مزید قرض دینے کے لیے پانچ سو پچیس ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا حکم دیا ہے غالباً اس حکم کے آگے سرتسلیم خم کردیا گیا ہے تبھی مذاکرات کی کامیابی کے شادیانے بجائے جارہے ہیں اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ آئی ایم ایف کی شرائط مان لی گئی ہیں اور اب پاکستانی وفد اپنی پٹاری میں مہنگائی کا ایک اور اژدھالے کر آئے گا آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پرانے ٹیکسوں میں ناصرف اضافہ کیاجائے گا بلکہ نئے ٹیکس بھی لگائے جائیں گے اس امکان کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ منافع بخش اداروں کی نجکاری کی جائے گی اور ایسے سرکاری ادارے جو عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کام کررہے ہیں ان پر لاک ڈاؤن لگادیا جائے گا بلکہ ان پرتالے لگا دیے جائیں گے پٹرول، گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جائے گا گویا قوم کو فروخت کرنے اور ملک کو رہن رکھنے کی شرائط پر قرض لیا جائے گا اور حکومتی نمائندے بھنگڑا ڈال کر اپنی کامیابی کا جشن منائیں گے اس ضمن میں قابل توجہ بات یہ ہے کہ ہمارا ہمسایہ ملک آئی ایم ایف سے قرض لیے بغیر عوام کو ریلیف دے سکتا ہے تو پاکستان کے حکمران عوام کو ریلیف کیوں نہیں دے سکتے یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ عوام کو ریلیف کے نام پر تکلیف ہی دی ہے۔ گویا حکومت شاعر کے اس قول پر عمل پیرا ہے کہ
ہنگامۂ زبونیِ ہمت ہے انفعال
حاصل نہ کیجے دہر سے عبرت ہی کیوں نہ ہو