پی ایس او میں غیر قانونی بھرتی:احتساب عدالت نے نیب سے جواب طلب کرلیا

230

احتساب عدالت نے پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں شریک ملزم کی طرف سے نئے آرڈیننس سے متعلق درخواست پر نیب سے جواب طلب کرلیا۔

جمعرات کوکراچی کی احتساب عدالت میں پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب کے جانب سے ریفرنس کے گواہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ریفرنس کے شریک ملزم شیخ عمران کی جانب سے درخواست دائرکردی گئی۔ ملزم کی وکیل نے کہا کہ نیب آرڈیننس آنے بعد احتساب عدالت میں ریفرنس کی سماعت نہیں ہوسکتی۔

احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 18 نومبر تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ نام نہاد احتساب کا عمل ہے۔ اس ہفتے میری تین پیشیاں ہیں، نیب کا نیا قانون نیب چیئرمین کی نوکری میں توسیع کے لئے لایا گیا ہے، تمام چیزوں کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی کیا عجلت تھی سمجھ سے باہر ہے۔ جو آرڈیننس آیا ہے جج صاحبان خود اس سے پریشان ہیں۔

تمام چیزوں کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تین ہفتے تک ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا معاملہ چلتا رہا۔ یہ معاملہ کیوں پبلک ڈومین میں آیا کچھ سمجھ نہیں آیا۔ اگر قوانین بدنیتی سے بنائے جائیں گے تو نتائج تو اچھے نہیں ہوں گے۔ آج ملک میں جو صورتحال بن رہی ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت آج تک توشہ خانہ کے تحائف کا جواب نہیں دے سکی، تحفے تحائف جو حکومت کے نمائندوں کو ملتے ہیں اس کو پبلک کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت خود اس معاملے میں عدالت چلی گئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک صحافی نے بتایا کہ انہوں نے ایک پٹیشن دائر کی ہے اسکے خلاف۔ یہ معاملہ چلنے والا نہیں ہے یہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومت کی ناکامیاں مہنگائی کی صورت میں سامنے آرہی ہیں۔ آج عوام مہنگائی سے مشکلات کا شکار ہے، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگیاہے، پورے ملک میں پی ڈی ایم مہنگائی کیخلاف مظاہرہ کر رہی ہے، لیکن میڈیا کے کیمرے اسے کور نہیں کر پارہے۔

جس طرح پہلے میڈیا احتجاج کو کوریج دیتا تھا اس طرح سے نہیں ہورہا،آج آزادی صحافت کہاں پہنچ گئی، صحافی دباﺅ میں ہیں،جب نظام سے نکل کر کام کریں گے تو کسی کی بہتری نہیں ہوتی۔ 4 ہفتوں میں روپیہ مزید کمزور ہوگیا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں ہے، حکومت چوری چھپانے میں کوشاں رہے گی تو مہنگائی کا معاملہ کون دیکھے گا،الیکشن چوری ہونے کا عوام کی جیب پر اثر پڑ رہا ہے۔ ڈالر میں اضافہ اور روپے میں کمی کیوں ہورہی ہے۔ جومعاملات عوامی نہیں ہوتے ان کی تشہیر کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ فوری اور شفاف الیکشن پاکستان کے مسائل کا واحد حل ہے