میانمر کی باغی فوج نے آسیان اجلاس کا بائیکاٹ کردیا

216
بندرسری بگاوان: برونائی میں شروع ہونے آسیان کے اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان آن لائن شریک ہیں‘ کانفرنس کے بائیکاٹ کے باعث میانمر کی خالی جگہ پر ملک کا نام لکھ دیا گیا ہے

بندر سری بگاوان (انٹرنیشنل ڈیسک) آسیان کا سربراہ اجلاس برونائی کے دارالحکومت بندر سری بگاوان میں شروع ہوگیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق آسیان کی جانب سے اس سے قبل میانمر کی باغی فوج کے سربراہ کو اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا تھا،جس کے بعد آمر حکومت نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنا کوئی نمایندہ نہیں بھیجا۔ سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں تنظیم کے چیئرمین برونائی سمیت کسی رکن ملک نے میانمر کی عدم موجودگی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ آسیان نے 15اکتوبر کو میانمر کے فوجی سربراہ من آنگ ہلینگ کو سربراہ کانفرنس میں شرکت کی اجازت دینے سے منع کردیا تھا۔ آسیان کا کہنا تھا کہ من آنگ ہیلنگ نے ملک میں خوں ریز سیاسی بحران کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے تحت میانمر میں امن مساعی شروع کرنے کی بات کہی گئی تھی، تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔ دوسری جانب امریکا کے سیکورٹی مشیر جیک سولیوان نے میانمر میں مزاحمت کرنے والے اتحاد کے 2نمایندوں سے گفتگوکی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جیک سولیوان نے میانمر کی نیشنل یونیٹی گورنمنٹ (این یو جی) کے 2 نمائندوں کے ساتھ آن لائن میٹنگ کی۔ یاد رہے کہ فوج نے یکم فروری کو میانمر کی عوامی حکومت کو معزول کرنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور آنگ سان سوچی سمیت ان کی جماعت کے کئی رہنما اس کے بعد سے قید میں ہیں۔ بغاوت کے بعد فوج کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہروں میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق برونائی نے آسیان کی میٹنگ میں شرکت کے لیے غیر سیاسی نمایندے کے طورپر میانمر کی سینئر سفارت کار چان آئی کو مدعو کیا تھا ، تاہم وہ اس میں شریک نہیں ہوئیں۔ فوجی ترجمان کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایک غیر متعلقہ فرد کو کانفرنس میں بھیجنے سے ملک کی خود مختاری اور تاثر پر اثر پڑسکتا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آسیان اس سے آگے نہیں جائے گا اور میانمر کی رکنیت کو معطل کرنے جیسے اقدامات سے گریز کرے گا ۔ اس بات کا بھی بہت کم امکان ہے کہ آسیان کانفرنس کے فیصلے سے باغی فوج کے طریقہ کار میں فوری طورپر کوئی تبدیلی آجائے۔تھائی لینڈ کے وزیر اعظم نے اپنے بیان میں میانمر کی صورت حال کو آسیان کی صلاحیتوں کا امتحان قرار دیا ہے۔