ایران سے غیر سفارتی انداز میں بات کریں گے ، امریکا کی دھمکی

167

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی رابرٹ میلے نے کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے دیگر غیر سفارتی ہتھیار استعمال کرے گا۔ ان کا ملک سفارتی آپشن پر قائم ہے، لیکن اگر ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر بضد رہتا ہے تو اسے روکنے کے لیے غیر سفارتی ذرائع کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا ہوگا ، تاہم اگر ایران مذاکرات سے غائب رہتا ہے تو سابقہ معاہدے پر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکا سفارتی راستے پر کام کی رفتار کو تیز کر رہا ہے اور تمام راستوں پر پر بات کرنے کے لیے خلیج اور خطے کے اتحادیوں سے مشاورت کر رہا ہے۔ میلے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انہوں نے یورپی ممالک کے ساتھ تہران کے مذاکرات کی مخالفت نہیں کی، لیکن اس بات پر زور دیا کہ یہ بات چیت ہمارے ساتھ 4رکنی گروپ کے طور پر مذاکرات کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا تہران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنا ممکن ہے؟ انہوں نے متبادل منصوبوں اوراتحادیوں کے ساتھ نجی مشاورت پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ امریکی ایلچی نے کہا کہ میں نے خلیج میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ ایرانی مسئلے پر پوری شفافیت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے ہمارا مقصد ایران کو 2015 ء کے جوہری معاہدے کی مکمل تعمیل کرنے اور واپس آنے پر راضی کرنا ہے۔یاد رہے کہ اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ تہران نے جوہری معاملے کے حوالے سے جو وعدہ کیا ہے اس پر قائم ہے لیکن بحران امریکا اور یورپ کے ساتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملک کی معیشت کو جوہری مذاکرات سے نہیں جوڑیں گے ، لیکن ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں، لیکن امریکا اور یورپی ممالک کو فیصلہ سازی میں بحران کا سامنا ہے۔