حکومت متاثرین نسلہ ٹاور کو متبادل اور زر تلافی کی ضمانت دے ،حافظ نعیم الرحمن

327
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نسلہ ٹاور کے دورے کے موقع پر متاثرین کیساتھ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت متاثرین نسلہ ٹاور کو ہر صورت میں متبادل جگہ اور زر تلافی کی ضمانت دے ،حکومت ضامن بنے ،کیوں کہ اگر بلڈرز پیسے نہ دے تو عوام کس کے پاس جائیں گے، عدالتوں میں 20،20سال سے لاکھوں مقدمے درج ہیں جس کے آج تک فیصلے نہیں ہوئے ، حکومت کی ذمے داری ہے کہ عدالت کے حکم پر متاثرین کو ان کی رقم ادا کی جائے اور حکومت ان بلڈر مافیا سے پیسے خود وصول کرے، نسلہ ٹاور کی تعمیر پر یہ اعتراض کیا گیا تھا کہ تعمیرات میں اصل زمین سے تجاوز کیا گیا ہے اس لیے اس بنیاد پر ایک کثیر المنزلہ پوری عمارت کو گرانا انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا ۔ جماعت اسلامی نسلہ ٹاور کے متاثرین کے ساتھ ہے ،کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔اگر حکومت نے نسلہ ٹاور کے متاثرین کو ریلیف دینے کے لیے کوئی کام نہیں کیا تو جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاج کرے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نسلہ ٹاور کے دورے کے موقع پر متاثرین کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے متاثرین سے بھرپور یکجہتی کا اظہارکیا اور یقین دلایا کہ جماعت اسلامی ہر صورت میں ان کاساتھ دے گی ۔وفاقی حکومت کا کوئی بھی نمائندہ ابھی تک نسلہ ٹاور نہیں آیا جو کہ انتہائی قابل شرم بات ہے ،انہیں کس کا خوف ہے ،یہ جب عوام کی بات کرتے ہیں توانہیں عوام کی ترجمانی بھی کرنی چاہیے ،جماعت اسلامی کے نمائندے شروع سے نسلہ ٹاور کے متاثرین کے ساتھ ہیں پھر کیا وجہ ہے منتخب نمائندے کیوں نہیں آتے ؟، امیرجماعت اسلامی کی حیثیت سے میں اپنی ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ ہوں ، جماعت اسلامی کی پوری ٹیم ان کے ساتھ ہے ،ہم ایک مرتبہ پھر کمشنر سے کہتے ہیں کہ انہوں نے جو پیش رفت کرتے ہوئے کنکشن منقطع کیے ہیں وہ بحال کیے جائیں ،ان کو پانی ، بجلی اور گیس کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے ،بجلی کے کنکشن کاٹنے والی کمپنی کے الیکٹرک جس کی کرپشن ،لوٹ مار عروج پر ہے اور اس کے خلاف عدالت عظمیٰ اور ہائی کورٹ میں مقدمے درج ہیں لیکن کراچی کے لوگوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا جارہابلکہ کے الیکٹرک اور اس کے مالک عارف نقوی کو ساری مراعات دی جارہی ہیں ، افسوس کا مقام ہے کہ کے الیکٹرک آج عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا حوالہ دے کر یہاں کے مکینوں کے گھروں کا کنکشن کاٹ رہی ہے جبکہ عدالت عظمیٰ نے محمودآباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے گرین بیلٹ پر قائم گرڈاسٹیشن کو بھی ہٹانے کا حکم دیاتھا اورجس دن نسلہ ٹاور کو گرانے کا فیصلہ ہوا تھا اسی دن گرڈ اسٹیشن کو بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیاتھا ،کے الیکٹرک کے گرڈ اسٹیشن کو ہٹانے سے کسی جانی نقصان کا خدشہ نہیں تھا صرف کچھ خرچ کرنے کا مسئلہ تھا لیکن یہ کیسا دہرا معیار ِ انصاف ہے کہ اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ،ایک ہی جیسے فیصلوں میں ایک جگہ کارروائی ہورہی ہے اور ایک جگہ نہیں ہورہی یہ کیسا عدالتی نظام ہے اور یہ کیسے فیصلے ہیں ؟۔