شمالی کوریا تجربات ختم کرکے مذاکرات شروع کرے ، امریکا

240

 

 

سیئول (انٹرنیشنل ڈیسک) جزیرہ نما کوریا سے متعلق امریکا کے نمایندہ خصوصی نے شمالی کوریا کے حالیہ تجربات کو تشویش کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے الٹ نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے آبدوزوں سے داغے جانے والے نئے قسم کے بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا۔شمالی کوریا کے لیے امریکا کے خصوصی نمایندے سنگ کم نے سیئول میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ کوریا جزیرہ نما میں جوہری ہتھیاروں پرمکمل طورپر روک لگ جائے۔ انہوں نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ پیانگ یانگ کی طرف سے بیلیسٹک میزائل کا حالیہ تجربہ تشویش کا باعث ہے اور جزیرہ نما کوریا میں دیرپا امن کے قیام کی راہ میں منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ شمالی کوریا نے آبدوز سے داغے جانے والے ایک نئے بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا، جو اس طرح کے ہتھیاروں کے تجربات کے سلسلے کی پانچویں کڑی تھی۔ جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار بظاہر ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ آبدوزوں سے داغے جانے والے میزائلوں کا پہلے سے پتالگانا بہت مشکل ہوتا ہے۔سنگ کم نے کہاکہ ہم عوامی جمہوریہ کوریا کے ساتھ کسی پیشگی شرط کے بغیر بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہم نے یہ واضح کردیا ہے کہ شمالی کوریا کے امریکا کسی بھی قسم کی دشمنی نہیں چاہتا۔ بائیڈن انتظامیہ مسلسل کہتی رہی ہے کہ وہ شمالی کوریا سے بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ تاہم شمالی کوریا امریکا کے مخاصمانہ پالیسیوں، پابندیوں اور جنوبی کوریا کے ساتھ مستقل فوجی مشقوں کے لیے واشنگٹن کی نکتہ چینی کرتا رہا ہے۔شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اپنے ملک کے خلاف امریکی پالیسیوں کے خلاف اکثر تنقید کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے امریکا کے ان دعووں کو بھی مسترد کردیا ہے کہ واشنگٹن شمالی کوریا کے ساتھ کوئی جنگ چاہتا ہے۔ یاد رہے کہ وہ ماضی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 3بار ملاقات کرچکے ہیں تاہم دونوں ملک کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔