خودکشی پر خودکشی کی کوششیں

504

 

پاکستانی حکومت آئی ایم ایف کے شکنجے میں پوری طرح پھنسنے کے بعد اس سے مزید قرضوں کے لیے اس کی منتیں کرنے میں مصروف ہے۔ وزیراعظم عمران خان آئی ایم ایف کے پاس جانے کو خودکشی کہتے تھے لیکن اقتدار میں آتے ہی خودکشی کرلی۔ شاید اس کے نتائج کا اندازہ نہیں تھا۔ اب تو اچھی طرح اندازہ ہوگیا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جا کر خودکشی کرلی ہے۔ لیکن اس خودکشی کے بعد پھر خودکشی اور اب تیسری چوتھی خودکشی کی تیاریاں وہ بھی منت سماجت کرکے 6 ارب ڈالر قرضے کے حصول کی کوشش شروع کردی گئی ہے۔ پاکستانی ٹیم ان کو منانے کی کوشش کررہی ہے۔ بیل آئوٹ فنڈ سے مزید ایک ارب ڈالر ملنے کی امید بھی باندھے ہوئے ہے۔ لیکن اگر دیکھا جائے کہ اس 6 ارب ڈالر سے کیا ہوگا۔ اس سے صرف 11 کھرب روپے کے لگ بھگ رقم ملے گی۔ اس میں سے بڑا حصہ پچھلا قرضہ اتارنے پر لگ جائے گا باقی رقم غیر ترقیاتی اخراجات میں لگ جائے گی۔ اس کے بعد اگلی قسط کا وقت آجائے گا۔ اگر حکومت موقع غنیمت جانے اور آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دے اسے صاف بتادیا جائے کہ اب اس سے قرض نہیں لیں گے تو یہ 23 کروڑ کی پاکستانی قوم چند ماہ میں یہ 11 کھرب روپے ادا کرکے پاکستان کو مشکل کے پہلے مرحلے سے نکال دے گی۔ پھر جن اوور سیز پاکستانیوں کو ڈالر کی قدر بڑھنے سے فائدے کی بات گورنر اسٹیٹ بینک نے کی تھی وہ خود اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ ہر ماہ اتنی رقم پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھیج دیں جس سے پاکستان کو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہ پڑے۔ لیکن انہیں اور قوم کو یہ اعتماد کون دے گا کہ ان کی رقم کا غلط استعمال نہیں ہوگا۔ سب سے بڑی خرابی یہی تو ہے۔