افغانستان میں 2 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں،اقوام متحدہ کا انتباہ

360

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 2 کروڑ 20 لاکھ افراد موسم سرما میںشدید غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق معاشی طور پر غیر مستحکم افغانستان کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں کا سامنا ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ اس موسم سرما میں لاکھوں افغانی ہجرت اور بھوک کے درمیان فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔عہدیداروں نے بتایا کہ یہ بحران یمن یا شام کے مقابلے میں پہلے ہی بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے اور خوراک کی قلت کی ایمرجنسی سے بھی بدتر ہے۔ڈیوڈ بیسلے نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں دنیا کا بدترین انسانی بحران موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تباہی کے دھانے پر ہیں اگر ہم نے ابھی کام نہیں کیا تو ہمارے ہاتھوں پوری تباہی ہوگی۔ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق دو میں سے ایک افغان باشندے کو فیز تھری ’بحران‘ یا فیز فور ’ایمرجنسی‘ خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔یاد رہے کہ ‘فیز فور’ قحط سے ایک قدم نیچے ہے اور حکام نے بتایا کہ افغانستان ایک دہائی میں بدترین سردیوں کا سامنا کر رہا ہے۔ ڈیوڈ بیسلے نے مزید کہا کہ افغانستان میں امداد کے فقدان اور معاشی بدحالی سے صورت حال دن بہ دن بدترین ہوتی جا رہی ہے، بچے مر رہے ہیں اورعوام فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔برسیلے کا کہنا تھا کہ یہ تباہی ہماری توقع کے برعکس بہت زیادہ تیزی سے ہوسکتی ہے اور کابل کی معاشی تباہی سب کی توقعات کے برعکس بہت زیادہ رفتار سے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے لیے مختص ڈالر کو انسانی امداد کے لیے دوبارہ استعمال کیا جانا چاہیے جس طرح دوسری اقوام کے ساتھ کیا گیا ہے یا پھر منجمند کیے گئے فنڈز کو کسی ایجنسی کے ذریعے جاری کرنا چاہیے، اگر ہم نے فنڈز جاری کردیے تو تب ہی افغان عوام زندہ رہ سکتے ہیں۔ جب کہ اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی کو تقریبا 23 ملین افراد کو جزوی طور پر کھانا فراہم کرنے کے لیے ماہانہ 220 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔