ٹی ایل پی اور حکومت کی دو عملی

380

وفاقی حکومت نے تحریک لبیک کو کالعدم قرار دیا ہوا ہے اور اس کے خلاف زبردست ایکشن بھی کر رہی ہے۔ ٹی ایل پی کو احتجاجی جلوس نکالنے سے روکنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج سے آگے بڑھ کر براہ راست فائرنگ بھی کر دی گئی۔ پاکستان میں یہ چلن عام ہے کہ کسی بھی پارٹی کو حکومت کالعدم قرار دے دیتی ہے۔ اس کے اپنے ضابطے ہوتے ہیں جو دستورسے بالا ہوتے ہیں۔ بالاخر عدالتوں سے انصاف مل ہی جاتا ہے لیکن اس وقت تک بہت تاخیر ہو چکی ہوتی ہے۔ یعنی انصاف کا قتل ہو چکا ہوتا ہے۔ اب بھی جوں ہی تحریک لبیک نے اسلام آباد مارچ کی کال دی حکومت نے لاہور میں اسے روک لیا۔ اسلام آباد سربمہر کر دیا۔ اور براہ راست فائرنگ کرکے حالات خراب کر دیے۔ اب وزیر داخلہ نے خفیہ مقام پر خفیہ مذاکرات کیے ہیں خود ہی اعلان کر دیا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔ اسلام آباد مارچ نہیں ہوگا۔ لیکن شیخ صاحب بتائیں کہ کالعدم تحریک ہے تو ٹی ایل پی سے مذاکرات کیسے۔ کیا شرائط مان کر آئے اور کیا منوا کر آئے کسی کو معلوم نہیں لیکن حکومت نے اس عمل سے پی ڈی ایم، جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ پارٹیاں کس طرح حکمت کے ساتھ اسلام آباد پہنچتی ہیں۔ اب اس حکومت کو گھر بھیجنا سب کا مشترک ایجنڈا ہونا چاہیے۔ حکومت نے ٹی ایل پی کے خلاف کارروائی کی آڑ میں اپنے خلاف تحریک کی ہوا نکالنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کی اپنی ہوااکھڑ گئی ہے۔