میانمر فوج بڑے آپریشن کی تیاری کر رہی ہے ، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

446
میانمر: فوج کے ہاتھوں نذرِ آتش کیے گئے گاؤں سے دھواں اٹھ رہا ہے‘ پولیس گرفتار نوجوانوں کو دہشت گرد بنا کر پیش کررہی ہے

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ نے میانمر میں فوجیوں کی بڑی تعداد میں نقل و حرکت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ میانمر کے امور کے نگران ٹام اینڈروز نے بتایا کہ میانمر کے شمال مغرب میں ہزاروں فوجیوں اور بھاری ساز و سامان کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے تنبیہ کی ہے کہ وہاں کسی بڑے آپریشن کی آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ اینڈروز نے میانمر کے بارے میں اپنی رپورٹ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو پیش کی، جس میں فوجی جنتا کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا تذکرہ ہے۔انہوںنے کہا کہ کہا کہ عالمی برادری کو قتل عام سمیت کسی بھی بڑی خبر کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ میانمر کی فوجی حکومت جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف کیے جانے والے جرائم میں ملوث ہوسکتی ہے۔ اس وقت فوجی نقل و حرکت ویسی ہی ہے، جیسی 2016ء اور 2017ء میں راکھین کی ریاست میں آباد روہنگیا مسلم اقلیتی آبادی کی نسل کشی کے لیے کیے گئے حملوں کے وقت دیکھی گئی تھی۔ اس وقت فوجی کارروائی کے دوران 7لاکھ 40ہزار روہنگیا باشندے اپنی جانیں بچا کر خاص طور پر بنگلادیش اور اور سمندری راستوں سے مشرقِ بعید کے ممالک کی جانب چلے گئے تھے۔ اس کریک ڈاؤن کے دوران اس اقلیتی آبادی کے کئی دیہات تباہ کر دیے گئے اور ہزاروں روہنگیا باشندے مارے بھی گئے تھے۔ ادھر میانمر کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب کرسٹین شرانر بُرگینر نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ ملک کی ابتر ہوتی صورتحال کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے آن لائن اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاک ہ فروری کی فوجی بغاوت کے بعد سے شہریوں کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن جاری ہے اور ایسے افراد کی تعداد 3گنا بڑھ کر 30 لاکھ ہو چکی ہے جنہیں انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔