گورنر اسٹیٹ بینک کے بیان سے تاجروں کی دل آزاری ہوئی ،الطاف میمن

261

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد الطاف میمن نے کہا ہے کہ ڈالر کے نرخ بڑھنے سے چند لوگوں کو تو فائدہ ہو سکتا ہے لیکن اکثریت میں صرف نقصان ہی ہے۔ کیونکہ ہم الیکٹرک سامان، مشینری، پلاسٹک، آئل، بیج، کافی، ادویات، بالخصوص اشیائے خورونوش اور اجناس برآمد کرتے ہیں، برآمدات کا خام مال بھی درآمد کیا جاتا ہے، آنے والے دنوں میں گیس بحران اور مہنگائی کی وجہ سے برآمدات شدید متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عام عوام میں قوت خرید نہ رہی اور ان لوگوں پر ملکی تاریخ کی بڑھتی ہوئی مہنگائی کا اثر بہت زیادہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کنوینرز سب کمیٹیز کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے تب ہی تو آئی ایم ایف کی تمام شرائط مان کر معیشت کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کے مضحکہ خیز بیان کے بعد تاجروں کی دل آزاری ہوئی اور تاجر برادری میں فکر کی لہر بھی دوڑ گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر چیمبر نے مزید کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے جو تاجر دشمن پالیسی کی وجہ سے چھوٹے تاجر سخت پریشان ہیں، چھوٹے دکانداروں کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے نوٹس موصول ہورہے ہیں جبکہ گلی محلے کے دکانداروں کو پی او ایس کی تنصیب کے نوٹس بھی دیے جارہے ہیں۔ سینئر نائب صدر محمد ادریس میمن اور نائب صدر مسرور اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظر ثانی کرے، اِس وقت جو پیٹرول کی قیمت حکومت نے مقرر کی ہوئی ہے وہ ملکی تاریخ کے ریکارڈ میں سرفہرست ہے۔ اجلاس نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ڈالر کی اونچی اُڑان پر قابو اورروپے کی قدر کو مستحکم بنایا جائے، معیشت کو سنبھالنے کے لئے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر سود مند پالیسیاں مرتب کی جائیں اور ایف بی آر نے جو تاجر دشمن پالیسیاں مرتب کی ہیں اُن پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے۔