حیدرآباد،واسا ملازمین مطالبات کی عدم منظوری پر سراپا احتجاج

224

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد شعبہ واسا کے ملازمین نے جمعہ کے روز بھی اپنی ماہانہ تنخواہوں،پنشن اور ورک چارج کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر نہ کرنے کے خلاف HDAایمپلائز یونین کی جانب سے کیے جانے والے احتجاجی دھرنے میں بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور HDA انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے لگاتے ہوئے اپنے تمام تنخواہیں،پنشن ادا کرنے کا مطالبہ کرتے رہے احتجاجی دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ایمپلائز یونین کے آرگنائزر اعجاز حسین، قائم مقام صدر نیا ز حسین چانڈیو، جمیل الدین شیخ، انتظار حسین زیدی، رحیم کھوسو اور عبد الحمید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ HDAانتظامیہ نے مزدور دشمنی کی انتہائی کردی ہے جبکہ محرم الحرام اور ربیع الاوّل جیسے مہینوں میں بھی ملازمین شعبہ واسا کو ماہانہ تنخواہوں،پنشن کی ادائیگی نہیں کی جبکہ اس شعبہ کے ملازمین نہایت ہی کم وسائل مہیا ہونے کے باوجود فراہمی آب اور نکاسی آب کے نظام کو برقرار رکھے ہوئے ہیں مگرHDAکے افسران ان کی اس محنت اور کارکردگی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کے مسائل کو بھی ترجیہی بنیادوں پر حل کرنے کے بجائے ان کا معاشی قتل عام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ربیع الاوّل جیسے مبارک مہینے میں بھی شعبہ واسا کے ملازمین احتجاجی دھرنا دینے پر مجبور ہیں آخر میں احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے HDA ایمپلائز یونین کے جنرل سیکرٹری عبد القیوم بھٹی نے کہا کہ HDAایمپلائز یونینCBAنے واسا ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں،پنشن اور ورک چارج کنٹریکٹ ملازمین کو سینیارٹی کی بنیاد پر ریگولر کرنے کے متعلق عرصہ دراز سے جدوجہد کر رہی ہے اور ان مسائل پر تمام حقائق سے وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر تمام متعلقہ اعلیٰ حکام کو بار بار توجہ دلائی مگر HDAانتظامیہ اور حکومت سندھ ہمارے ان دیرینہ جائز اور بنیادی مسئل کو حل کرنے میں نا کام ہیں اب جبکہ ہمارے اس احتجاج کو7دن ہو چکے ہیں مگر HDAانتظامیہ اور نہ ہی سندھ حکومت ہماری تنخواہیں،پنشن اور دیگر مسائل حل کرنے پر توجہ نہیں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ملازمین میں شدید غم و غصہ اور مایوسی پیدا ہو چکی ہے جس کی وجہ سے HDAایمپلائز یونین نے ملازمین کی مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ 24اکتوبر تک ملازمین کی تنخواہیں،پنشن اور ورک چارج کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے پر پیشرفت نہ کی گئی تو 25اکتوبرسے پہلے مرحلے میں سیوریج کے پمپنگ اسٹیشنوں کو بند کیاکردیا جائیگا اس کے باوجود بھی ان دونوں مسائل کو حل نہ کیا گیا تو ہڑتال کا دائرہ بڑھا دیا جائے گا۔