متبادل فراہم کئے بغیر کسی صورت نسلہ ٹاور کو گرانے نہیں دیں گے،حافظ نعیم

718
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نسلہ ٹاور کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ متاثرین کو متبادل فراہم کیے بغیر کسی صورت نسلہ ٹاور کو گرانے نہیں دیا جائے گا۔ مکینوں نے زندگی بھر کی جمع پونجی لگا کر گھر بنائے ہیں ۔ چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہیں کہ نسلہ ٹاورگرا نے کے فیصلے پر نظر ثانی کریںاور جس قانون کے تحت بنی گالہ کو ریگولرائز کیا گیا ہے اسی قانون کے تحت نسلہ ٹاور کو بھی ریگولرائز کیا جائے۔نسلہ ٹاور کے متاثرین کے پاس تمام حکومتی اداروں کی دستاویزات موجود ہیں پھر کس بنیاد پر نسلہ ٹاور کو گرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ہمت ہے تو عسکری فور میں واقع سینما و شادی ہال اور شارع فیصل پرفیلکن مال کو گرا ئوپھر عوام کو بے گھر کرو ۔ بحیثیت امیر جماعت اسلامی کراچی میں نسلہ ٹاور کے مکینوں کے ساتھ ہوں،جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے اور ان سے بھر پور اظہار یکجہتی کرتی ہے ۔ جماعت اسلامی آئندہ سماعت میں فریق کی حیثیت سے عدالت عظمیٰ میں حاضر ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز وفاقی و صوبائی حکومتوں کی بے حسی کے خلاف اورنسلہ ٹاور کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی (پبلک ایڈ کمیٹی) کے تحت نسلہ ٹاور، نزد نرسری اسٹاپ، شارع فیصل پر قائم کیمپ کے دورے کے موقع پر متاثرین سے خطاب و میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ ، سیکرٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی نے بھی خطاب کیا جبکہ سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ، بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی ،نائب صدر عمران شاہد و دیگر بھی موجود تھے، کیمپ میں نسلہ ٹاور کے متاثرین مرد، بوڑھے جوان اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔نسلہ ٹاور کے متاثرین نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ ایک ملک 2 قانون نامنظور نامنظور ، چیف جسٹس صاحب مہربانی کریں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔اس موقع پر متاثرین میں شامل بزرگ خاتون امینہ بیگم اپنی گفتگو کے دوران شدت جذبات اور غم سے نڈھال ہو کر زمین پر گر گئیں اور انہیں فوری طور پراسپتال منتقل کیا گیا ۔ بعد ازاں آنے والی اطلاعات کے مطابق امینہ بیگم ایک نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں تشویش ناک حالت میں ہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ نسلہ ٹاور کے مکین بلڈرز سے اپنی جمع پونجی کس طرح حاصل کریں گے ، عدالت عظمیٰ وزیر اعلیٰ کو پابند کریں کہ نسلہ ٹاور کے متاثرین کو ان کے پیسے دیے جائیں ، انہوں نے کہا کہ شہر میں متعدد مقامات پر ناجائز عمارتیں قائم ہیں اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔سندھ سیکرٹریٹ میں ناجائز عمارتوں کو جائز بنانے کا عمل جاری ہے اسے روکا جائے ۔ چیف جسٹس صاحب نے محمود آباد میں گرین بیلٹ پر قائم کے الیکٹرک کے گرڈ اسٹیشن کی منتقلی کا فیصلہ کیا تھا آج تک اس پر عمل کیوں نہیں ہوسکا۔ عسکری فور سے متصل سینما اور شادی ہال کس قانون کے تحت قائم ہیں۔ حیات ایجنسی کو کس قانون کے تحت ریگولرائز کیا گیا تھا۔ شارع فیصل پرفیلکن کے نام سے شاپنگ سینٹر قائم ہے اس کے خلاف فیصلہ نہیں ہوتا۔ عدالت عظمیٰ اور ہائی کورٹ میں لاکھوں کیسز موجود ہیںجن کے فیصلے نہیں ہورہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جو کراچی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے وہ نسلہ ٹاور کے مسئلے پر کیوں عدالت عظمیٰ کے پاس نہیں جاتی۔ کراچی کے شہری ادارے کیوں عدالت عظمیٰ نہیں جاتے۔پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا کوئی وزیر مشیر اور کراچی کے ایم این اے اور ایم پی اے نسلہ ٹاور کے مسئلے پر بات کیوں نہیں کرتے۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر بات کی جا سکتی ہے اگر فیصلے غلط ہیں تو جماعت اسلامی اس کے خلاف سراپا احتجاج ہو گی۔ چیف جسٹس نے خود دعویٰ کیا کہ نسلہ ٹاور نالے میں بنایا گیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ نسلہ ٹاور نالے پر موجود نہیں ہے۔فیصلوں سے کراچی میں لوگوں کوگھروں سے بے گھر کیا جارہا ہے۔ ماسٹر پلان کی رپورٹ کے مطابق نسلہ ٹاور کی عمارت سے سروس روڈ متاثر نہیں ہوا ہے۔ نسلہ ٹاور کی عمارت گرانے سے 90 خاندان نہیں بلکہ پورے کراچی کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ40 سالہ پرانا کراچی چاہیے۔ اس پر عمل کیا گیا تو سوائے ملبے کے ڈھیر کے کچھ نہیں بچے گا۔اس موقع پر متاثرین نسلہ ٹاور نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے مکین مڈل کلاس کے شہری ہیں۔ زندگی بھر جمع پونجی لگا کر چھت حاصل کی تھی لیکن آج ہمارے سروں سے چھت چھیننے کے فیصلے کیے جارہے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔