وزیر خارجہ آئی ایس آئی سربراہ کیساتھ کابل پہنچ گئے،افغان وزیراعظم سے ملاقات

337
کابل: وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا افغانستان کے نائب وزیراعظم حسن اخوند استقبال کررہے ہیں

کابل،ماسکو،اسلام آباد(خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ، آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سمیت اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ افغانستان کے ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے۔کابل ہوائی اڈے پر افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی، افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان اور افغان وزارت خارجہ کے سینئر حکام نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا حسن اخوند، وزیر خارجہ امیر خان متقی و دیگر قیادت سے ملاقات کی، جن میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں ، باہمی دلچسپی کے شعبوں بالخصوص تجارت میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے مختلف طریقوں پر غور و خوض کیا گیا۔ افغانستان کے نائب وزیراعظم کی جانب سے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا۔افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالسلام حنفی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے وفد کو کابل آمد پر خوش آمدید کہا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان، افغان شہریوں کو معاشی بحران سے بچانے کیلیے پرعزم ہے، انسانی بنیادوں پر معاونت رکھنے کیلیے پر عزم ہیں۔اس سے قبل شاہ محمود نے افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا حسن اخوند سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ امور، تجارتی و اقتصادی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر با ت چیت کی گئی۔علاوہ ازیںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے لیے آن لائن ویزے کے اجرا ء کے علاوہ گیٹ پاس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،افغان حکام نے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ، افغان قیادت نے مشکل وقت میں ساتھ دینے پر پاکستان کے تعاون کو سراہا میں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان حکومت اور عوام افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔دورہ کابل کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کے وزیراعظم ملا حسن آخوند سمیت افغان طالبان قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ملاقاتوں میں افغان امن تجارت ،دفاع اور نقل و حمل سے متعلقہ امور پر گفتگو ہوئی حامد کرزئی،عبداللہ عبداﷲ اور گلبدین حکمت یار کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو بھی ہوئی اور آج ہونے والی ملاقاتوں کے خلاصے سے انہیں آگاہ کیا اور اعتماد میں لیا۔پاکستان نے میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں افغان شہریوں کو ویزہ آن آرائیول کی سہولت فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے افغان حکام کی درخواست پر پی سی آر ریکوائرمنٹ کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان شہریوں کو ویزہ فراہمی پر نادرا سروس چارجز 31 دسمبر تک ختم کر دیے گئے ہیں، فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب اگر کوئی افغان تاجر پاکستان تجارت کے لیے آنا چاہتا ہے تو اسے تین دن کے لیے آن آرائیول ویزا مل جائے گا ہم نے افغانستان میں اپنی ایمبیسی کو اختیار دیا ہے کہ وہ افغان تاجروں کو پانچ سال کے لیے ملٹی انٹری ویزا دے سکے ۔افغانستان کے پھل اور سبزیوں کو ڈیوٹی فری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے افغانستان کی معیشت اور کاشت کاروں کو فائدہ ہوگا۔پیدل بارڈر کراسنگ کا وقت آٹھ گھنٹے سے بڑھا کر بارہ گھنٹے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، افغان حکام نے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔میں نے وہاں اعلان کیا کہ ہم انسانی امداد کے طور پر افغانستان کو پانچ ارب کی اشیاء دیں گے جن میں ادویات بھی شامل ہیں۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے طالبان کو بتایا کہ پاکستان دنیا کو یہ باور کرا رہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی قیادت سے بات کرنے کی اور معاشی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے۔طالبان کی یہ خواہش ہے کہ ان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے میں نے بحیثیت ایک خیر خواہ کے ان کو بتایا ہے کہ وہ کیا کیا اقدامات کر سکتے ہیں جس سے ان کی عالمی سطح پر قبولیت میں اضافہ ہوگا پاکستان سمیت ابھی کسی نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔میں نے افغان طالبان قیادت کو ان توقعات سے آگاہ کیا جو عالمی برادری ان سے رکھتی ہے۔دوسری جانبافغانستان میں تعینات پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہاہے کہ پاکستان نے طورخم بارڈر مکمل طور پر کھول دیا ہے، وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس آئی کا دورہ کابل طے منصوبے کے مطابق ہوا ،کوشش ہے کہ جلد سے جلد دونوں ممالک کے درمیان فضائی آپریشن بحال ہوجائے، پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان حالیہ ملاقات میں داعش اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے معاملات بھی زیر غورآئے ۔ کالعدم ٹی ٹی پی ریاست پاکستانکیلیے بنیادی مسئلہ ہے ، پاکستانی وفد نے موجودہ ملاقات میں بھی افغان طالبان سے گزارش کی ہے کہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی میں مدد کی جائے ، جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے شرپسند عناصر افغانستان کی سرزمین پر موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ وہ جمعرات کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کررہے تھے۔قبل ازیںروس کے دارلحکومت میں ماسکو میں افغان کانفرنس کے دوران بھارتی وزات خارجہ کے اعلی افسران نے طالبان کے نائب وزیر اعظم سمیت دیگر رہنمائوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔بھارت نے بھی بدھ کے روز ماسکو میں افغان کانفرنس کے بعد دس ملکوں کی طرف سے جاری کردہ اس بیان کی تائید کی ہے جس میں افغانستان پر طالبان کی حکومت کو ایک نئی حقیقت کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق کانفرنس میں شریک بھارتی وزارت خارجہ کے اعلی عہدیداروں نے طالبان کے نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی اور وزیر خارجہ عامر خان متقی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور کابل حکومت کو انسانی امداد کی پیش کش کی۔طالبان کے وزیر اطلاعات و نشریات اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعہ اس ملاقات کی خبر دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ایران کے لیے بھارت کے خصوصی نمائندے اور بھارتی وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ اور طالبان کے وفد کے درمیان بدھ کے روز با ت چیت ہوئی۔ذبیح اللہ مجاہد نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہادونوں فریق ایک دوسرے کی تشویش اور فکرمندیوں پر غور کرنا اور سفارتی اور اقتصادی تعلقات بہتر بنانا ضروری سمجھتے ہیں۔انہوں نے مزید لکھا،بھارتی ایلچی نے کہا کہ افغانستان کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ افغانستان مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے۔ بھارت افغانستان کو انسانی امداد دینے کے لیے تیار ہے۔