برطانیہ میں کورونا سے صورتحال بگڑنے لگی ، اسپتالوں میں گنجائش ختم

291

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں کورونا وائرس کے کیسوں میں اضافے کے باعث اسپتالوں میں جگہ کم پڑنے لگی۔ وزیرصحت ساجد جاوید نے خبردار کیا ہے کہ نئے کیسوں تعداد ایک لاکھ روزانہ تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 50لاکھ افراد کی ویکسی نیشن ابھی باقی ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مسلسل 7 روز کے دوران روزانہ 40 ہزار سے زائد افراد کورونا کا شکار ہورہے ہیں، چند روز کے دوران کورونا سے 223 افراد ہلاک ہوئے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برطانیہ میں موسم سرما میں کورونا کی لہر بے قابو ہوسکتی ہے۔دوسری جانب کورونا وائرس کے باعث اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک ہفتے کے لیے سرکاری دفاتر بند کرنے کی اپنی کابینہ کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق روس میں 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ ایک ہزار اموات واقع ہوئی ہیں ، جو کہ وبا کے دوران ایک دن میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد بتائی جاتی ہے۔ سرکاری ٹی وی پر نشر کردہ بیان میں پیوٹن نے کہا کہ 30 اکتوبر سے 7 نومبر تک سرکاری ملازم کام پر نہیں جائیں گے، ان دنوں کی انہیں تنخواہ ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان 7دنوں کے دوران ویسے ہی 4دن کی سرکاری تعطیلات آجاتی ہیں، اور ممکن ہے کہ چھٹی کے ان دنوں میں کمی کی جائے یا کچھ مقامات پر چھٹی بڑھا دی جائے۔ خبررساں اداروں کے مطابق ملک بھر میں ویکسین لگانے کی رفتار سست روی کا شکار ہے ۔ ادھر کریملن کے ترجمان، دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ملک بھر میں کورونا کی صورت حال انتہائی درد ناک’ ہے۔ تقریباً 14 کروڑ 60 لاکھ نفوس کی آبادی پر مشتمل ملک میں 32 فی صد لوگوں کو کورونا کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہیں، حالاں کہ اگست 2020ء میں روس وہ دنیا کا واحد ملک تھا ، جہاں کورونا وائرس کی ویکسین کی منظوری دی جا چکی تھی اور ویکسین کی خوراک وافر مقدار میں موجود تھی۔جولائی میں روس دنیا کا وہ پہلا ملک تھا جہاں ویکسین لگانے کی دوسری مہم چلائی گئی تھی۔ کریملن کے ترجمان نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے خود بھی ابھی تک بوسٹر شاٹ نہیں لگوایا۔