یونانی سرحدی پولیس کا مہاجرین پر انسانیت سوز تشدد

137

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) یونانی سرحدی پولیس نے زدوکوب کرنے کے بعد 13مراکشی مہاجرین کو زبردستی ترکی کی طرف دھکیل دیا،جنہیں ترکی کے ضلع ایدرنے میں طبّی امداد فراہم کی گئی۔ تُرک حکام نے بتایا کہ ترکی کے علاقے ساری بائیر میں زیرِ تعمیر عمارت کے مزدوروں نے مار پیٹ کی وجہ سے بے حال نقل مکانی کرنے والوں کو دیکھنے کے بعد پولیس کو اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ یونان پہنچنے کے بعد وہ گرفتار ہو گئے اور یونانی فوجیوں نے انہیں ڈنڈوں سے مار پیٹ کر زبردستی ترکی کی جانب دھکیل دیا ۔ ان کے جسم پر مارپیٹ کے واضح نشانات موجود تھے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے ممالک میں کئی مہاجرین کروشیا اور بوسنیا کی سرحد پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان مہاجرین کو کروشیا کی پولیس کے شدید ناروا سلوک کا بھی سامنا ہے۔ پولیس اہل کار ان مہاجرین کو بے عزت کرنے کے ساتھ انہیں مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل اور فرانسیسی اخبار لبریشن نے مشترکہ طور پر ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے،جس میں سرحدی علاقے کے کیمپ کے ان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک کو بیان کیا گیا ہے۔ یورپی کمیشن نے اس رپورٹ کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ مہاجرین کو مارنے جیسے تمام اقدامات غیرقانونی ہیں۔