کراچی کے سرکاری کوارٹرز کی کہانی مکینوں کی زبانی

442

گزشتہ سے پیوستہ:کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری )سرکاری کواٹررز کے رہائشیوں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ کواٹرز کے مکینوں کو نادرشاہی اقدامات کے ذریعے بے دخل نہیں کیا جا سکتا ۔ پاکستان کی پہلی وفاقی کابینہ نے وزیراعظم لیاقت علی خان کے زیرصدارت ایسے معاملات کے تناظر میں دائمی اصول طے کردیے تھے‘ جن کے اطلاق کو آج بھی نظر اندازنہیں کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہناتھا کہ مارٹن کوارٹرز ، کلیٹن کوارٹرز، جہانگیر ویسٹ ، جہانگیر ایسٹ ، جیل کوارٹرز اور پاکستا ن کوارٹرز میں رہائش پذیرسرکاری ملازمین اپنے زیر تصرف کوارٹرز کی پوری قیمت اپنی تنخواہوں سے کٹوتی کے ذریعے ادا کرچکے ہیں جبکہ مذکورہ کوارٹرز سالہا سال سے اسٹیٹ آفس اورپاک پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے عدم توجہی کا شکار ہیںجس کی وجہ سے مکانات خستہ حال ہوچکے ہیں اور مزید کسی کو الاٹ نہیں کیے جاسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ فطری انصاف کے حصولوںکے تحت مکین کواٹرز اوراراضی پرمالکانہ استحقاق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ابتدائی ایام میں ہجرت کر کے کراچی آنے والے سرکاری ملازمین کو مارٹن کوارٹرز ، کلیٹن کوارٹرز ، جہانگیر ویسٹ ، جہانگیر ایسٹ ، جیل کوارٹرز اور پاکستا ن کوارٹرز اور کچھ دیگر مقامات میں بسایا گیا تھا ، ان ملازمین کے انتقال کے بعد ان کی بیوائیں اور بچے رہائش پذیر ہیں۔72برس بعد ان لوگوں کو ملکیتی حقوق دینے کے بجائے منسٹری آف ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ان کو بے دخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔وہ کوارٹرز جو دس سال کی عارضی مدت کے لیے تعمیر کیے گئے تھے آج 72سال گزر نے کے بعد بھی مخدوش حالت میں ہیں،30 برس سے پی ڈبلیو ڈی( PWD)نے ان کوارٹرز کی کبھی مرمت نہیں کروائی۔اکثر کوارٹرزکی چھتیںٹین کی چادرکی ہیں جوطویل عرصہ پہلے زنگ آلود ہوکر گل چکی ہیں،د یواروںمیں دراڑیں پڑچکی ہے، دروازے کھڑکیاں زنگ آلود ہونے کی وجہ سے کئی بارتبدیل ہوچکے ہیں،مکین ملازمین نے مالکانہ سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد اپنے پیسوں سے مرمت کروائی ہے۔ گورنمنٹ نے الیکٹرک کے میٹر نکال لیے تھے، لوگوں نے اپنے ذاتی میٹر لگوائے ہیں اور کے الیکٹرک کو خود بل جمع کروارہے ہیں۔گیس کے بل بھی مکینوں کے ہی نام پر جاری کیے جاتے ہیں۔ اکثر مکینوں نے خود پانی کاانتظام کیا ہوا ہے جبکہ گورنمنٹ کی پائپ لائنیںکب کی ختم ہوچکی ہیں۔ 1986ء میں سیف اللہ خان وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس نے پٹیل پاڑہ کے ایف ٹائپ کے 148 سرکاری کوارٹرز کو کچی آبادی میں ضم کرکے لیز کرنے کے احکامات دیے۔جیکب لائن میں سرکاری کوارٹرز کی زمین وہاں رہائش پذیر سرکاری ملازمین کو دی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ 1958تا 2007ء تک پاکستان کے سابق وفاقی وزراء اور سیکرٹری ہائوسنگ اینڈ ورکس نے سرکاری کواٹرز کے رہائشیوں کے مالکانہ حقوق کی سفارش کی تھی،جن میں عباس خیلی ، الہٰی بخش سومرو ، سیلم سیف اللہ خان ، طارق محمود سابق و ، صفوان اللہ نے حکومت سے یہ سفارش کی ہے یہ کوارٹرز اپنی دس سال مدت ختم کرکے مخدوش ہوچکے ہیںلہٰذا کوارٹرز ملازمین کو مالکانہ حقوق پر دیدیے جائیں۔سابق صدر پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے آرڈرز اور کیبنٹ ڈویژن کے فیصلے کی روشنی میں ان کوارٹروں سے گورنمنٹ ملازمین، ریٹائرڈ ملازمین اور ان کے بچوں و بیوائوں کو بے دخل نہیں کیا جاسکتا ہے۔