قوم کی اخلاقی تربیت کیلئے محمد ﷺ کی تعلیمات کو مشعل راہ بنانا ہوگا،صدر علوی

534

اسلام آباد (صباح نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ حضورؐ کی حیات طیبہ ہمیں زندگی کے ہر میدان میں رہنمائی فراہم کرتی ہے اور معاشرتی مسائل پر قابو پانے اور قوم کی اخلاقی تر بیت کے لیے ہمیں حضورؐ کی تعلیمات کو مشعل راہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حضور ؐ نرم گو اور بہترین معلم تھے ۔ حضورؐ نے اتحاد و اتفاق ، انسانی احترام ، قانون کی بالادستی ، انصاف ، مساوات اور اخلاقیات کا درس دیا۔ مسجد نبوی سے ایک عالمی انقلاب کی ابتدا ہوئی اور دنیائے اسلام اور پاکستان میں حقیقی تبدیلی لانے کے لیے مسجد و محراب کو بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے 2 روزہ قومی رحمت اللعالمین کانفرنس سے ایوانِ صدر میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا موضوع ’’اتحاد و اتفاق کے لیے مساجد ، مدارس ، خانقاہ اور امام بارگاہ کا کردار ‘‘تھا۔ کانفرنس سے وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری ، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ، ڈاکٹر قبلہ ایاز ، وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی مولانا طاہر اشرفی ، صاحبزادہ سلطان احمد علی باہو، مولانا ضیا اللہ شاہ بخاری ، علامہ عارف حسین واحدی اور محترمہ نگہت ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔ وفاقی وزرا ، اراکین پارلیمان ، صوبائی اسمبلی کے ارکان ، ملک بھر سے آئے ہوئے جید علما و مشائخ عظام اور عوام کی ایک بڑی تعداد نے کانفرنس میں شرکت کی۔صدر مملکت نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنت نبوی ؐ ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے ۔ حضورؐ کی زندگی میں مسجد نبوی ریاست مدینہ کی تمام سرگرمیوں کا مرکز تھا، مسجد نبوی نے عدالت ، درس گاہ اور عبادت گاہ کا بھی کردار ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ ملکی تعمیر و ترقی ، اتحاد و یگانگت اور قوم کی اخلاقی تربیت کے لیے اسکول ، مساجد و منبر ، میڈیا اور خاندان کے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا اور ان اداروں کی مدد سے قوم کے نوجوانوں کی کی اخلاقی تربیت کرنا ہوگی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا کہ معاشرے میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کے لیے اسلام کے تربیتی نظام کو اپنانا ہوگا ۔ تقریب کے اختتام پر سیرت النبی ؐ پر مقالہ جات اور کتب لکھنے میں پوزیشن حاصل کرنے والے مصنفین میں اعزازی شیلڈ زاور نقد انعامات بھی تقسیم کیے گئے اور ملکی ترقی اور اتحاد بین المسلمین کے لیے دعا بھی کی گئی ۔