مریضوں کا ڈیٹا دل کے امراض کی روک تھام کے لیے ناگزیر قرار

389

راولپنڈی: راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر انجم جلال کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ ملک کے 6 بڑے کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹس کا ڈیٹا جمع کرنے جارہا ہے تاکہ دل کے امراض کی روک تھام کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جا سکیں۔

انسٹیٹیوٹ آف لیڈرشپ ایکسیلنس اور راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے درمیان ڈاکٹروں کی ٹریننگ کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت کی تقریب سے منعقد ہوئی ، جس  میں انسٹی ٹیوٹ آف لیڈرشپ ایکسیلینس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید جمشید احمد اور پروفیسر ڈاکٹر انجم جلال نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے،  جس کے مطابق آئی ایل ای راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ماہرین کو مینجمنٹ اور کمیونیکیشن کے حوالے سے مختلف ٹریننگ کورسز اور ورکشاپس منعقد کروائے گا۔

ڈاکٹر انجم جلال نے مزید کہا کہ وقت کا اہم ترین تقاضا یہ ہے کہ ڈاکٹروں اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے درمیان تحقیق کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ مقامی طور پر ڈیٹا جمع کیا جا سکے اور اس کے نتیجے میں بیماریوں کی روک تھام کے لیے پالیسیاں بنائی جا سکیں۔

معروف کارڈیالوجسٹ پروفیسر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں موٹیویشنل اسپیکر وہ لوگ ہیں جن کا عملی زندگی میں تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے، وہ مشہور شاعروں کے اشعار، دیومالائی قصوں کے کردار اور ناقابل یقین شخصیات کے واقعات سنا کر لوگوں کو کامیاب زندگی کے گر سکھانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ مغرب میں کامیاب ترین لوگوں کو یونیورسٹی اور اداروں میں بلا کر ان کی زندگی کے حالات و واقعات سے استفادہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین صحت کی ٹریننگ کے ذریعے نہ صرف مریضوں کی مشکلات میں کمی واقع ہو گی بلکہ اس کے نتیجے میں راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ماہرین کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

پاکستان جنرل آف میڈیکل سائنسز کے چیف ایڈیٹر شوکت علی جاوید کا کہنا تھا کہ وہ انسٹی ٹیوٹ آف لیڈرشپ ایکسیلینس کے ساتھ مل کر نوجوان ڈاکٹروں کو تحقیق کی طرف مائل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، ملک میں درجنوں نوجوان تحقیق کاروں کو لاکھوں روپے کی ریسرچ گرانٹس دی جارہی ہیں تاکہ مقامی سطح پر ڈیٹا اور ریسرچ کی جا سکے۔

اس موقع پر پاکستان جنرل آف میڈیکل سائنسز کے چیف ایڈیٹر شوکت علی جاوید، ڈاکٹر مسعود جاوید، منصور خان سمیت راولپنڈی اسٹیٹ آف کارڈیالوجی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور فیکلٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔