عراق میں انتخابات کے بعد سیاسی صورتحال کشیدہ

514

 

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق میں گزشتہ ہفتے ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج جاری ہونے کے بعد صورت حال کشیدہ ہوگئی ہے۔ علاقائی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ قوتوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے باعث انہوں نے انتخابی نتائج کے خلاف مظاہرے شروع کردیے ہیں۔ اتوار کے روزعراق کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گئے۔ پھر پیر کے روز بھی دوبارہ مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔ مظاہرین نے ایک جلوس کے دوران شمال مشرقی بغداد کی ایک اہم شاہراہ کو کئی گھنٹے بند رکھا۔ایران نواز جماعتوں کی طرف سے احتجاج میں شدت کے ساتھ ساتھ ملک مختلف علاقوں میں کشیدگی بڑھنے کا بھی خطرہ ظاہرکیا جا رہا ہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے کئی مقامات پرسڑکیں بند کردیں۔ وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے احتجاج کرنے والی قوتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض لوگ بلیک میلنگ، جھوٹ، محاذ آرائی اور عوام کو دھوکا دینے کی پالیسی پرچل رہے ہیں۔انتخابی نتائج کے بعد میلاد النبی کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم نے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے شفاف انعقاد کا وعدہ پورا کردیا ہے۔ عوام نے اپنی منشا اور آزادی کے مطابق اپنے نمایندوں کا انتخاب کیا ہے۔ اب جلد ہی نئی پارلیمان اپنی ذمے داریاں ادا کرے گی۔ دوسری جانب الصدری جماعت کے سربراہ اور مقتدی الصدر بھی پیر کے روز دارالحکومت بغداد پہنچ گئے۔ وہ سیاسی شخصیات سے ملاقات کریں گے اور حکومت کی تشکیل کے لیے انتخابات میں کامیاب ہونے والے سیاسی گروہوں کے ساتھ مذاکرات کے نگراں ہوں گے۔الصدری جماعت کے ایک رہنما اور سابق رکن پارلیمان ریاض المسعودی نے بتایا کہ ان کی جماعت مضبوط سیاسی اتحاد تشکیل دینے کے لیے پُرعزم ہے۔