بحیرۃ تائیوان میں امریکی سرگرمیاں امن کیلیے خطرہ ہیں ، چین

213

 

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) تائیوان کے تنازع میں چین نے خطے میں امریکی جنگی جہازوں کی موجودگی پر شدید تنقید کی ہے۔ چینی فوج کا کہنا ہے کہ آبنائے تائیوان میں 2 امریکی جہازوں کا سفر خطے میں امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ چینی فوج نے کہا ہے کہ انہوں نے ان جہازوں پر مسلسل نظر رکھی ہوئی ہے۔ چینی پیپلز آرمی کے مشرقی تھیٹر کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کی فوج نے امریکی جہازوں کے گزرنے کے دوران مسلسل ان کی نگرانی کی اور پورے عمل کے دوران بطور محافظ تعینات رہے۔ آبنائے تائیوان ہی چین اور تائیوان کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے جس پر چین اپنی دعویٰ کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اواخر میں میزائلوں سے لیس ایک امریکی جنگی جہاز ایرلیف بروک ڈیوی اور اسلحہ سمیت دیگر جنگی ساز و سامان سے لیس کینیڈا کا ایک عسکری جہاز آبنائے تائیوان سے گزرے تھے۔ چین نے کہا ہے کہ امریکا اور کینیڈا نے مشترکہ اقدام کے تحت اشتعال انگیزی کے ذریعے مشکلات کو ہوا دی اور آبنائے تائیوان کے امن اور استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا۔ تائیوان چینی علاقے کا ہی ایک حصہ ہے۔ خطے میں ہماری فوج ہمیشہ اعلی درجے کی چوکسی کو برقرار رکھتی ہے اور تمام خطرات اور اشتعال انگیزیوں کا بھر پور مقابلہ کرتی ہے۔ چین تائیوان پر اپنا دعویٰ پیش کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ تائیوان اس کا ایک حصہ ہے اور چین میں اس کا انضمام ضروری ہے اور اگر ضرورت پڑی تو طاقت کے زور پر مکمل طور پر اسے چین میں ضم کیا جا سکتا ہے۔ حال ہی میں چین کی جانب سے تائیوان کی فضائی حدود میں در اندازی کی خبریں آئی تھیں اور اطلاعت کے مطابق اس نے درجنوں پروازیں تائیوان کی فضائی حدود میں بھیجی تھیں۔ اس حوالے سے تائیوان کی وزیر اعظم سو سینگ نے چین پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی بھی کی تھی کہ تائی پی کو اس وقت الرٹ رہنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ چینی کارروائیاں حد سے گزرنے کے مترادف ہیں۔