حیدرآباد:انڈونیشیا کا 21 اکتوبر سے تجارتی نمائش کا اعلان

225
حیدرآباد: قونصل جنرل انڈونیشیا ڈاکٹر جون کنکورو اور چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ انڈسٹری کے صدر الطاف میمن تاجروں سے خطاب کررہے ہیں، ادریس میمن، مسرور اقبال و دیگر بھی موجود ہیں

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) قونصل جنرل ریپبلک آف انڈونیشیا ڈاکٹر جون کنکورو نے کہا ہے کہ پچھلے سال کی طرح اِس سال بھی انڈونیشیا ایک بہت بڑی تجارتی نمائش ’’ ٹریڈ ایکسپو انڈونیشیا ڈیجیٹل ایڈیشن‘‘ کے نام سے 21 اکتوبر سے کرنے جارہا ہے جو 4 نومبر 2021 تک جاری ہے گی۔ حیدرآباد کے تاجروں اور چیمبر کے اراکین کو اِس تجارتی نمائش میں شرکت کی دعوت ہے۔ تاجروں کی آسانی کیلیے آن لائن انڈونیشیا پاکستان پورٹل سروس کے نام سے ایک پورٹل بنایا گیاہے جس کی ویب سائٹ www.bit.ly/INA-PAK پر جاکر آپ آن لائن بھی درخواست دے سکتے ہیں، یہ پورٹل پاکستان اور انڈونیشیا کے تاجروں کو تجارت، سیاحت، سرمایہ کاری اور تعلیمی موقع فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگا۔ وہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے کانفرنس ہال میں تاجروں سے خطاب کررہے تھے۔ قونصل جنرل نے کہا کہ 2013 میں پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارتی معاہدہ (PTA) ہوا تھا جس کے مطابق دو طرفہ ممالک کی 545 مصنوعات کی تجارت پر اتفاق کیا گیا۔ انڈونیشین حکومت 2022 میں اِس معاہدے کو (FTA) فری تجارتی معاہدہ تک لے جانا چاہتی ہے۔ کووڈ 19- کی مشکلات کے باوجود ہماری تجارت 2020 میں 2.58 بلین ڈالرز سے زیادہ رہی جبکہ 2019 کے مقابلے میں 11 فیصد سے زیادہ تھی۔ انڈونیشیا کی بہت سی مصنوعات پاکستان کی مارکیٹوں میں موجود ہیں اور پاکستان کی مصنوعات کپڑے، قالین وغیرہ انڈونیشیا میں بہت مشہور ہیں۔ اِس سے قبل صدر چیمبر الطاف میمن نے اپنے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا دو برادر مسلم ممالک ہیں۔ دونوں ممالک کی دوستی دیرینہ ہے۔ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات ہیں۔ پاکستان، انڈونیشیا سے پام آئل، فریش ناریل، گاڑیوں کے پُرزہ جات، کوکا پاؤڈر، کاغذ، گتہ ، دھاگہ، کوئلہ اور دیگر اِن سے متعلق پراڈکٹس درآمد کرتا ہے جبکہ پاکستان انڈونیشیا کو سوتی کپڑے اور خام لوہا اور دیگر اشیاء برآمد کرتا ہے۔ صدر چیمبر نے کہا پاکستان کے مقابلے میں انڈونیشیا پاکستان سے کم اشیاء درآمد کرتا ہے۔ پاکستانی مصنوعات کی انڈونیشیا میں درآمدات بڑھائی جائیں تاکہ تجارتی عدم توازن کو ختم کیا جاسکے۔ اِس سلسلہ میں تجویز ہے کہ انڈونیشیا جو اشیاء دوسرے ممالک سے درآمد کرتاہے وہ پاکستان سے درآمد کرے تو یہ عدم توازن کو ختم کرنا کا بہترین ذریعہ ہے۔ حیدرآباد کی تاجر برادری اور خاص طور پر حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے ممبران کے لیے ویزے کو آسان بنایا جائے۔ صدر چیمبر نے اُمید ظاہر کی کہ آپ کے اِس دورے سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات مزید بہتر ہوں گے اور صنعت و تجارت کو استحکام حاصل ہوگا۔ سابق صدور دولت رام لوہانہ، محمد اکرم انصاری، محمد عارف میمن، ڈاکٹر اسماعیل فاروق نامی، محمد الناصر، صلاح الدین قریشی و دیگر نے بھی قونصل جنرل سے تجارتی نمائش کے حوالے سے سوالات کیے۔ اِس موقع پر قونصل برائے اکنامک افیئرز دجو مارا سپریادی، مسز نازش، سینئر نائب صدر محمد ادریس میمن، نائب صدر مسرور اقبال، سابق صدر سلیم الدین قریشی، اراکین ایگزیکٹیو کمیٹی کے علاوہ ایک بہت بڑی تعداد میں تاجر و صنعتکار حضرات موجود تھے۔