ملک و قوم کی ترقی کیلیے مستحکم منصوبہ بندی ناگزیرہے‘ شہزاد حسن

254

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) سیاسی تجزیہ کار شہزاد حسن مرزا نے کہا کہ عوام جب کو ئی واقعہ ہو جائے تو پھر اس کے سدباب کے لیے کام شروع کرتے ہیں،جو قومیں اور ریاستیں ترقی کی منزلیں چھو رہی ہیں اور دنیا پر سپر پاور بن رہی ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ قوم و ملک کی ترقی کے لیے بہت دور تک پلان بناتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایسے ممالک ترقی کی دوڑ میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میڈیا فورم کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ چین نے آزادی کے ساتھ ہی اپنے ملک و قوم کو ترقی یافتہ بنانے کی دوڑ میں شامل کیاجو دوسرے ممالک سے کبھی قرضہ لیتا تھا آج اربوں ڈالر کی سرمایا کاری کر رہا ہے۔چین نے بہترین معاشی پالیسیاں بنائیں، آہستہ آہستہ وہ دنیا بھر میں اپنی مصنوعات فراہم کرنے لگا اور آج معاشی لحاظ سے دنیا کا طاقتور ملکوں میں شمار ہونے لگا، یہاں تک کہ امریکا جیسے سپر پاور ملک میں چین کی صنعت کی لاتعداد مصنوعات فروخت ہوتی ہیں۔چین کی ترقی اور اقتصادی مضبوطی کے باعث امریکا اب پریشان ہوکر رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ خود امریکا کے اندر یہ بحث چھڑ گئی کہ امریکی حکمت عملی سے نہ صرف امریکا مالی خسارے کا شکار ہے بلکہ اس نے لاکھوں بے گناہ لوگوں کے قتل کے ساتھ اپنے فوجیوں کو بھی مروا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی جنرل کو سینیٹ میں طلب کر کے اتنے سالوں کی بربادی کا جواب مانگ لیا، امریکی تھنک ٹینک نے کہا کہ اپنے اربوں ڈالر بے مقصد جنگوں میں ضائع کرنے کے بجائے تعلیم، صحت، روزگار، صنعت پر لگائے ہوتے تو چین کبھی بھی معاشی طور پر سپر پاور کی دوڑ میں شامل نہ ہوتا۔چین نے اپنا مقصد ملکی خوشحالی پر مرکوز رکھا، یہی وجہ ہے کہ جین جھگڑالو ملک نہیں۔ وہ آج امریکا جیسے ملک کی نیندیںاڑا رہا ہے۔ چین نے اپنے عوام کو معاشی طورپر مضبوط ہونا سیکھا دیاہے۔ آج دنیا میں چین کی ماچس کی تیلی سے لے کر جے ایف تھنڈر جیسے جہاز کی مانگ ہے۔انہوں نے کہا کہ قومیں جنگیں کر کے نہیں، تجارت کر کے مظبوط ہوتی ہیں،ملک میں حفاظتی اداروں کی موجودگی اس ملک کی دفاعی صلاحیت کے لیے ضروری ہے مگر کوئی بھی ملک صرف دفاعی قوت بن کر ترقی یا معاشی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت، صنعت کی پیداوار سے مضبوطی ہوتی ہے،بالکل چین آئندہ جس طرح اپنی معیشت بہتر کر رہا ہے وہ آئندہ 6سے 7 سالوں میں دنیا کی معیشت کا بادشاہ ہو گا۔