ادبی تنظیم ہم زبان کے زیراہتمام ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی یاد میں تعزیتی مشاعرہ

283

جدہ میں میاں صادق میموریل کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز 14 اکتوبر سے ہوگیا۔ یہ ٹورنامنٹ کھیلوں کے معروف اسپانسر میاں حبیب کے بڑے بھائی میاں صادق کی یاد میں منعقد ہورہا ہے، جس میں 12 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ جدہ سے 6 اور دیگر 6 ٹیمیں ریاض ، مدینہ المنورہ ، مکہ اور طائف سے شامل ہیں۔ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کا انعام 5000 اور ٹرافی اور رنر اپ کو 2000اور ٹرافی ہے۔ اس کے علاوہ بہترین بیٹسمین ، بہترین بولر اور مین آف دی میچ کے ایوارڈز، ٹرافی کیش کے ساتھ ہیں۔ ٹورنامنٹ لیگ کم ناک آؤٹ کی بنیاد پرہے۔ 12 ٹیموں کو 4 گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر گروپ میں 3 ٹیمیں ہیں۔ 8 ٹیمیں کوارٹر فائنل کے لیے کوالیفائی کریں گی پھر سیمی فائنل اور فائنل میچ 6 اوور ایک سائیڈ سیمی فائنل اور فائنل 7 اوورز کا ہوگا جو 22 اکتوبر کو کھیلے جائیں گے۔
ٹورنامنٹ کے منتظم معروف کرکٹر این سی سی ٹیم کے کپتان عمران ناصر ہیں۔ ان کے ہمراہ زید رزاق، اویس خان، علی شاہ ، ذکا چند ، راشد کمبوہ ، میاں ولید، ملک شریف اور نعمان منشا آرگنائزنگ کمیٹی میں شامل ہیں۔ ٹورنامنٹ فیس بک پر پردیسی رائزنگ اسٹار پیج پراحمد شاہرازی کے ساتھ براہ راست نشر کیا جائے گا۔ ٹورنامنٹ کو میاں حبیب نے اسپانسر کیا ہے۔

محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال پُرملال نے دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں کو دل گرفتہ کر دیا ہے۔ جدہ کی معروف علمی وادبی تنظیم ہم زبان نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی یاد میں یادگار تعزیتی تقریب ان کی وفات کے چند گھنٹوں بعد ہی منعقد کی، جس میں شعرائے کرام اور دیگر اہم علمی و ادبی شخصیات نے انہیں بھرپور شعری اور نثری خراج عقیدت پیش کیا۔
تقریب کی صدارت شاعرہ ریحانہ روحی نے کی جبکہ مہمانان خصوصی میں ممتاز نعت گو شعرا اطہر نفیس عباسی، انجینئرسید محسن رضی علوی اور زیب النسا زیبی شامل تھے۔ تقریب کی نظامت تنظیم کے روح رواں معروف شاعر ڈاکٹر محمد سعید کریم بیبانی نے کی۔ مشاعرے کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کی سعادت ڈاکٹر محمد بیبانی کو حاصل ہوئی۔ نعت شریف عمان سے معروف نعت خوان مسز بشری تنویر نے خوش الحانی سے پیش کی ۔ اسلام آباد سے ممتاز قلم نگار فوزیہ عباس نے اپنے مقالے میں مرحوم ڈاکٹر عبد القدیر خان کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی عظیم خدمات کا ذکر کیا۔ مکہ مکرمہ سے محمدعامل عثمانی نے ڈاکٹر عبد القدیر خان سے ہونے والی ملاقات کا ذکر کیا۔
جن شعرا نے مشاعرے میں حصہ لیا، ان میں ریحانہ روحی، اطہر عباسی، سید محسن رضی علوی، زیب النسا زیبی، تنویر پھول، سید خادم رسول عینی، میاں محمد انیس، شہناز رضوی، طاہرہ رباب، زمرد خاں سیفی اور شگفتہ شفیق شامل ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہم زبان کے صدر ڈاکٹر بیبانی نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستانی قوم نے اپنے محسن کی قدر نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جہاں بھی جاتے عوام ان کے ہاتھ چومتے اور کھڑے ہو کر استقبال کرتے۔ عوامی مقامات پر وہ جاتے تو لوگوں کا ہجوم جمع ہو جاتا اور ٹریفک جام ہو جاتی۔ وہ واحد پاکستانی ہیں جنہیں 2 مرتبہ تمغہ امتیاز ملا ۔ علاوہ ازیں انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کے انتقال پر قومی پرچم سر نگوں کیا گیا جو پاکستان کی تاریخ میں شاذ و نادر ہی کیا گیا ہے۔ ان کی تدفین کے لیے فیصل مسجد میں بھی جگہ مختص کر دی گئی تھی مگر ان کے خاندان کی خواہش پر انہیں ایچ ایٹ قبرستان میں دفنایا گیا۔ نیز وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے خود قبرستان میں سارے معاملات کی نگرانی کی۔تقریب کے اختتام پر عامل عثمانی نے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی۔