امت مسلمہ کو سیرت النبی پر عمل کرنا چاہیے

845

سرور کائنات کی حیات طیبہ ہمارے لیے ایک نمونہ ہے جس پر عمل کر کے ہم اپنی زندگی کو سنوار سکتے ہیں۔ قرآن کریم نے اس کو مسلمانوں کے لیے ’’اسوہ حسنہ‘‘ قرار دیا ہے۔ یہ لفظ اپنے معنی کی وسعتوں کے اعتبار سے انسانی زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتا ہے۔ اسی طرح لفظ ’’سیرت‘‘ بھی اپنے اندر بڑی وسعت رکھتا ہے۔ سیرت قرآنی تعلیمات کی عملی تصویر کا نام ہے، اسلامی عقائد، اسلامی اعمال، اسلامی اخلاق، فرد کا نظام حیات، معاشرے کے مسائل، بین الاقوامی تعلقات و روابط، امن کے تقاضے، جنگی قوانین وغیرہ یہ سب کے سب سیرت کے موضوعات میں شامل ہیں۔
انبیاء کرامؑ کے سلسلے کی آخری کڑی ہمارے پیارے رسول محمدؐ تھے۔ آپؐ ہی کے سبب اللہ نے اپنے بندوں کو ایمان کا تحفہ دیا۔ ابتداء میں اسلام کی خاطر پیغمبر خدا اور صحابہ کرامؓ نے بہت تکالیف برداشت کیں لیکن نبی کریمؐ اور صحابہؓ کی اَن تھک محنت، غیر معمولی جدو جہد، جانی ومالی قربانی اور اللہ سے والہانہ محبت کی وجہ سے یہ دین اسلام پھیلتا گیا۔ بستی بستی، گلی کوچوں، گوشوں گوشوں تک اسلام کی معطر ہوائیں چلنے لگیں اور آج چودہ سو سال بعد بھی پوری دنیا میں اسلام اپنی حقیقت کے ساتھ متعارف ہو چکا ہے۔ مگر آج المیہ یہ ہے کہ یہ اسلام ہم تک اسلاف کی جن کاوشوں سے پہنچا، آیا ہمیں اس کی قدر ہے یا نہیں؟ اور کیا ہم ظاہر کے ساتھ ساتھ حقیقی طور پر بھی مسلمان ہیں یا نہیں؟ اس سائنٹفک دور میں جہاں ایک طرف انسان ترقی کے منازل طے کر رہا ہے وہیں دوسری طرف اسلام کی حقیقت، اللہ کے احکامات، نبی کریمؐ کی تعلیمات، سلف صالحین کی زندگی کے سبق آموز واقعات اور اللہ پاک کے بنائے ہوئے دستورِ حیات سے انسا ن دور ہوتا جارہا ہے۔
نبی اکرمؐ کی تعلیمات اور ان کی حیات طیبہ کے فروغ کے لیے وفاقی حکومت نے میلاد النبی بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے یکم ربیع الاول سے 12 ربیع الاول تک عشرہ شان رحمت اللعالمین منانے کا اعلان کیا ہے۔ جس میں مرکزی رحمت اللعالمین کانفرنس، عالمی مشائخ علماء کانفرنس، انٹرنیشنل میلاد مصطفی کا انعقاد، صوبائی سطح پر نعتیہ مشاعرہ اور مقابلہ حسن نعت اور دیگر تقاریب، تحصیل، ضلع، ڈویژن اور صوبائی سطح پر شان رحمت اللعالمین کے حوالے سے خصوصی تقریبات، محافل ہوں گی۔ صوبہ بھر میں خطاطی کی نمائشیں اور مقابلے منعقد ہوں گے۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اسٹاف کو اعلیٰ کارکردگی پر رحمت اللعالمین سے منسوب میڈل دیے جائیں گے۔ پنجاب کی جیلوں میں عشرہ شان رحمت اللعالمین کے دوران قیدیوں اور اسٹاف کے لیے پریزن پیکیج کا اعلان کیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ شان رحمت اللعالمین بیان کرنے کا حق ادا کرنے کے لیے نہ کوئی قلم ہے اور نہ کوئی زبان۔ نبی آخرالزماں سیدنا محمد کی تعریف وتوصیف بیان کرنا بہت بڑا اعزاز اور انعام ہے۔ انسان تو انسان، فرشتے بھی نبی کریم پر درودو سلام بھیجتے ہیں اور تا ابد بھیجتے رہیں گے۔ ہر مسلمان سیدنا محمدؐ کی شان بیان کرنا اپنے لیے سعادت سمجھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہم ناچیز کو بھی یہ سعادت اور اعزاز عطا کیا۔ ہمیں چاہیے کہ اس سے بھرپور استفادہ کریں۔ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں ہم دل و جان سے سیدنا محمدؐ پر فدا ہیں اور ان کی عظمت کسی بھی دنیاوی امر سے بالاتر ہے۔
وزیر اعلیٰ نے صوبہ بھر میں رحمت اللعالمین اسکالرشپ اسکیم جاری کی ہے جس میں ذہین اور نادار طلبہ کو 27کروڑ 38لاکھ روپے کے 10574 رحمت اللعالمین اسکالر شپ دیے جاچکے ہیں۔ پیف کے تحت 677 مزید رحمت اللعالمین اسکالر شپ دیے جائیں گے۔ حکومت پنجاب رواں برس 83 کروڑ 40 لاکھ روپے کے 29142 رحمت اللعالمین اسکالر شپ دے گی۔ بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف چکوال اور اوکاڑہ یونیورسٹی میں ’’سیرت چیئر‘‘ قائم ہوچکی ہے۔ سیرت چیئر کے تحت محققین کو ریسرچ کے لیے معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس ضمن میں ادارہ بزم اقبال لاہور نے بھی سیرت پاک پر کتب شائع کی ہیں۔ ادارہ کے زیر انتظام کتاب سیرت رحمت عالم اور دس سے بارہ سال کے بچوں کے لیے ایک کتابچہ ہمارے رسول شائع ہوئے۔ یہ کتاب انتہائی سلیس، عام فہم زبان میں ہے۔ بچوںکو نبی کریمؐ کی حیات طیبہ سے آگاہی اور ان کی تربیت کے لیے کتابچہ ہمارے رسول بہت مفید ثابت ہو رہا ہے۔ آج کل کا ماحول یقینا ہمارا ساتھ نہیں دیتا، لیکن پھر بھی دو باتیں نہایت مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ ایک بچوں کے ساتھ وقت گزار کر ان کی صحیح دینی تربیت اور رسول اللہؐ کے دین اور پیغام سے شناسائی۔ دوسرے تعلیمی میدان میں دینی و اسلامی ادارے کھول کر ان میں دینیات کا اضافہ۔ کیوں کہ بچوں کے دل کی تختی بالکل سادہ ہوتی ہے جو اس پر لکھ دیا جائے وہ نقش ہوجاتا ہے۔
موجودہ حالات میں ہمت نہیں ہارنا چاہیے، ہمت شکنی بہت بری بلا ہے۔ رسول اللہؐ نے سخت سے سخت حالات میں بھی اپنے صحابہؓ کی ہمت بندھائی۔ سیرت طیبہ کو اسی وسیع مفہوم میں ’’اسوہ حسنہ‘‘ میں قرار دیا گیا ہے، اگر سیرت پاک صرف واقعات کو تاریخی تسلسل سے بیان کرنے کا نام ہو، اور اس میں انسانی ہدایت کے گوشوں پر گفتگو نہ ہوتو پھر وہ ’’اسوہ حسنہ‘‘ یا بہترین نمونہ کیسے ہوگی؟ تاریخ میں اپنے اپنے میدانوں میں عظیم اور عبقری شخصیات کی سوانح اور سرور کائنات کی سوانح کو یہی بنیادی نقطہ جدا کردیتا ہے، تاریخ انسانی کی دیگر عظیم شخصیات کی سوانح انسان کی تاریخی معلومات میں اضافے کا سبب بنتی ہے لیکن سرور کائناتؐ کی مقدس زندگی کا مطالعہ انسان کو آفاقی سعادتوں سے بہرہ مند کرتا ہے۔