قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

372

 

مگر اس پر بھی ہم نے تمہیں معاف کر دیا کہ شاید اب تم شکر گزار بنو۔ یاد کرو کہ (ٹھیک اس وقت جب تم یہ ظلم کر رہے تھے) ہم نے موسیٰؑ کو کتاب اور فرقان عطا کی تاکہ تم اس کے ذریعے سے سیدھا راستہ پاسکو۔ یاد کرو جب موسیٰؑ (یہ نعمت لیتے ہوئے پلٹا، تو اْس) نے اپنی قوم سے کہا کہ ’’لوگو، تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے اوپر سخت ظلم کیا ہے، لہٰذا تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک کرو، اسی میں تمہارے خالق کے نزدیک تمہاری بہتری ہے‘‘ اْس وقت تمہارے خالق نے تمہاری توبہ قبول کر لی کہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ البقرۃ:52تا54)

یوسف بن عبد اللہ بن سلام کہتے ہیں: میں سیدنا ابو درداءؓ کے پاس گیا، جبکہ وہ مرض الموت میں مبتلا تھے، انھوں نے مجھ سے پوچھا: بھتیجے! کس چیز نے تجھ سے اس شہر کا ارادہ کروایا؟ کون سی چیز لے آئی تجھے؟ میں نے کہا: جی کوئی چیز نہیں ہے، بس آپ اور میرے والد کے درمیان جو تعلق تھا، اس کے لیے آیا ہوں، سیدنا ابو درداءؓ نے کہا: یہ جھوٹ بولنے کا برا وقت ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے وضو کیا اور اچھا وضو کیا، پھر کھڑا ہوا اور دو یا چار رکعت نماز پڑھی اور اس میں اچھے انداز میں ذکر اور خشوع اختیار کیا، پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کی، اس کو بخش دیا جائے گا۔ (مسند احمد)