نوجوان کا قتل ،ورثا کا شدید احتجاج ،مختارکار پر حملہ

355
 حیدرآباد: مختار کار کے نوجوان مالی کے مبینہ قتل کیخلاف احتجاج کرنے والے سومروبرادری کے افرادپولیس مذاکرات کررہی ہے چھوٹی تصویر میں اہلخانہ لاش پر نوحہ کناں ہیں

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) مختار کار قاسم آباد ماجد خاصخیلی کے گھر سے انکے نوجوان مالی کی گولی لگی نعش برآمدہوئی،جس پر مشتعل ورثاءنے گھر میں گھس کر مختار کار کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا،لواحقین نے قومی شاہراہ پر احتجاجی دھرنادیدیا، حالات کشیدہ ہونے پر ضلع بھر سے پولیس طلب کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق نسیم نگر تھانے کی حدود میں محکمہ ریونیو قاسم آبادکے مختار کار ماجد خاصخیلی کے گھر سے اسکے نوجوان مالی عثمان سومرو کی گولی لگی نعش برآمد ہوئی، نوجوان کی ہلاکت کا معاملے پرمشتعل مظاہرین مختارکار ماجد خاصخیلی کے گھر میں داخل ہوگئے، اور بدترین تشدد سے مختار کار کولہولہان کردیا، انہیں بچانے کی کوشش میں نسیم نگر پولیس کے انسپکٹر انعام الحسن سمیت دیگر اہلکار بھی زخمی ہوئے ،جنہیں سول اسپتال حیدرآباد منتقل جبکہ شدید زخمی مختارکار ماجد خاصخیلی کو پولیس نے تحویل میں لیا ہے، تاہم ذرائع کے مطابق انہیں تشویشناک حالت میں کراچی منتقل کر دیا گیا ہے،کشیدہ صورتحال کے پیش نظرضلع حیدرآباد کی پولیس نفری کو نسیم نگر طلب کر لیا گیا ۔ سومرا برادری کے
مشتعل افراد نے این فائیو قومی شاہراہ بائی پاس پر دھرنا دیا، مظاہرین نے کئی گھنٹے سے اہم ترین شاہراہ بلاک کردی جس کے باعث سپرہائی وے اور قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، انتظامیہ اور پولیس نے مقامی رکن اسمبلی اور سومرو برادری کے معززین کے ذریعے مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کروایا ،لاش کے ساتھ ہی ایک رائفل بھی پولیس کو ملی ہے پولیس نے عثمان سومرو کی لاش تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال روانہ کردی۔ مقتول کے ورثاءکا کہنا ہے کہ عثمان سومرو کو مبینہ طورپر مختار کار نے گولی مارکر قتل کیا ہے جبکہ مختار کار کا کہنا ہے کہ عثمان سومرو نے گھریلو حالات سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کی ہے ۔ اس واقعے پر کئی گھنٹے تک قاسم آباد کے مختلف علاقے میدان جنگ بنے رہے ، پولیس نے مشتعل افرا دکو منتشر کرنے کےلےے لاٹھی چارج بھی کیا جس کے باعث 3افراد زخمی ہوگئے۔ ادھر مختار کار قاسم آباد کے گھر پر حملہ اور مختارکار کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کےخلاف آل سندھ ایمپلائز یونین نے حملہ کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے18اکتوبر کو سندھ بھر میں کام چھوڑ ہڑتال کا اعلان کردیا ۔