کراچی کے سرکاری کوارٹرز کی کہانی مکینوں کی زبانی

302

گزشتہ سے پیوستہ:(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) پاکستان کوارٹرز سمیت دیگر سرکاری کوارٹرز میں رہائش پذیرافراد نیجسارت کوبتایا ہے کہ 1991ء میں ریٹائرڈ ملازمین کی مالکانہ حقوق دینے کا اعلان 05-07-1991ء کو طارق محمود، وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس (قومی اسمبلی) میں ایک خصوصی کانفرنس کے ذریعہ اسلام آباد میں اعلان کیا کہ کراچی کے تمام سرکاری کوارٹرز کے مالکانہ حقوق ان کے مو جودہ مکینوں کو دے دیے گئے ہیں۔ اس اہم اعلان کو تمام اخبارات نے نمایاں سرخیوں کیساتھ شائع کیا۔ ریڈیو،ٹی وی نے بھی ان خبروں کو نشر کیا لیکن ان اعلانات پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔ 28اپریل 2004ء میں وزیر اعظم شوکت عزیزکی سربراہی میں منسٹرل کمیٹی آن ری ڈولپمنٹ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری کوارٹرز میں رہنے والے ر یٹائرڈ ملازمین ، بیوائوں او ر ان کی اولاد کو طویل بنیاد پر رہائش پذیر ہونے کی وجہ سے’’ سرٹیفکیٹ برائے حقدار‘‘ مالکانہ حقوق دیے جائیں گے۔ اس میٹنگ میں اس وقت کے ہائوسنگ منسٹر سید صفوان اللہ، منسٹر فاراسٹیٹ عمر ایوب خان، جسٹس ریٹائرڈ منصور احمد، سیکرٹری لاء ڈویژن اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے۔ 2006-2007ء میں منسٹری آف ہائوسنگ اینڈ ورکس کے ماتحت، اسٹیٹ آفس نے سرکاری کوارٹرز کی مکینوں کا مالکانہ حقوق کے سرٹیفکیٹ تقسیم کیے اور یقین دلایا کہ اب خستہ حال بیر کس کے مکین اپنے ذاتی خرچ پربیرکوںکوتعمیرومرمت کے بعد گھروں میں تبدیل کرسکتے ہیں۔لہٰذا سرکاری کوارٹرز کے مکینوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی ان خستہ حال بیرکس کو مکان میں تبدیل کرنے میں خرچ کردی۔ 4مئی 2017ء میں قائم کمیٹی برائے ہائوسنگ اینڈ ورکس کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کے مخصوص حالات کو دیکھتے ہوئے سرکاری علاقوں میں ر ہائش پذیر ریٹائرڈ سرکاری ملازمین، بیوائوں اور ان کے اہل خانہ کو ان کے گھروں سے بے دخل نہیں کیا جائے گابلکہ ان کی آباد کاری کی جائے گی۔طرفہ تماشا یہ کہ سرکاری زمین پر ناجائز قابضین کومالکانہ حقوق تود ے د یے گئے لیکن حکومت کے مخلص اور غریب ملازمین جنہوں نے قائداعظم کی اپیل پر ہندوستان چھوڑکر پاک سرزمین میںرہنے کو ترجیح دی ، وطن چھوڑا، عز یز واقارب کی قربانیاںدیں انہیں ان کے جائز حق سے محروم کردیا گیا۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ ان تمام حقائق اور سابق اعلانات کی روشنی میں ان کوارٹرز کے رہائشی سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین کو مالکانہ حقوق د ے د یے جائیں۔
(جاری ہے)