افغان شہرقندھار میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں3 دھماکے ،41 افراد جاں بحق،متعدد زخمی

359

کابل(آن لائن+ مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے شہر قندھار کی مسجد میں یکے بعد دیگرے 3دھماکوں کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق اور70سے زائد زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بی بی فاطمہ مسجد میں اس وقت دھماکے ہوئے جب وہاں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی۔ دھماکے اتنے خوفناک تھے کہ آس پاس کی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔عینی شاہد نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ امام باڑہ میں 3دھماکے ہوئے، پہلا دھماکا مرکزی دروازے پر ہوا، دوسرا وضو خانہ اور تیسرا دھماکا شمالی حصے میں ہوا۔ دھماکوں کے بعد ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے اور مسجد کا فرش خون سے سرخ ہوگیا۔ نمازیوں کی چیخ و پکار قیامت صغریٰ کا منظر پیش کر رہی تھی۔ اپنے عزیزوں کی تلاش میں مسجد کے گرد بڑی تعداد میں لوگ جمع ہونے سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا رہا۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سید خوستی نے واقعے کی تصدیق کی ہے۔ طالبان اہلکار وں نے دھماکے کی نوعیت اور نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔اسپتال انتظامیہ نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔اقوام متحدہ کے معاون مشن برائے افغانستان UNAMA نے امام باڑہ فاطمہ مسجد پر ہوئے اس بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ظالمانہ واقعات میں ملوث ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ طالبان کی جانب سے بھی اس حملے کو ‘بڑا جرم‘ قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے سیکورٹی فورسز کو فوری طور پر جائے واقعے کی جانب بھیج دیا گیا ہے۔ فی الحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہیتاہم گزشتہ جمعہ قندوز میں امام باڑہ پر خود کش حملے میں 100 سے زائد افراد کے جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمے داری داعش خراسان نے قبول کی تھی۔دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ (داعش )سے وابستہ سیکڑوں جنگجو جمع ہو رہے ہیں۔ پوٹن کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے، جب روس اگلے ہفتے افغانستان کے موضوع پر عالمی بات چیت کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔ آئندہ منگل ہونے والے اس اجلاس میں امریکا، چین اور پاکستان کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے موضوع پر اس سطح کے لیے پہلے مذاکرات ہیں۔جمعہ کو پوٹن نے سابقہ سوویت ریاستوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک وڈیو کانفرنس میں کہاکہ انٹیلی جنس کے مطابق شمالی افغانستان میں فقط اسلامک اسٹیٹ سے جڑے جنگجوؤں کی تعداد 2 ہزار کے قریب ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان افراد کی کوشش ہے کہ مہاجروں کے روپ میں وسطیٰ ایشیائی ریاستوں میں پہنچا جائے۔ رواں ہفتے پوٹن نے خبردار کیا تھا کہ عراق اور شام میں لڑنے والے جنگجو افغانستان پہنچ سکتے ہیں۔ روسی وزارت خارجہ نے بھی کہا تھا کہ افغانستان پر قابض طالبان کو ان جنگجوؤں سے نمٹنے کا راستہ نکالنا چاہیے۔