بینک ڈپازٹس میں عمدہ نمو سے کھاتے داروں کی تعداد میں اضافہ

306

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (ڈی پی سی ) نے جمعرات کو اپنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ ڈی پی سی نے جون 2018ء میں کام شروع کیا تھا۔ اس رپورٹ میں ڈپازٹ پروٹیکشن فریم ورک، کارپوریٹ نظم و نسق اور عوامی آگاہی کے دائرے میں ہونے والی نمایاں پیش رفت کو اجاگر کیا گیا ہے، اور مالی سال 21ء کا کارپوریشن کا مالی گوشوارہ بھی شامل ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کسی بینک کی ناکامی کی صورت میں ڈپازٹرز کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ڈی پی سی کی بنیادی ذمہ داری ہے ، جیسا کہ ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ایکٹ، 2016ء میں درج ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کارپوریشن کی طرف سے دیے گئے تحفظ میں آنے والے ڈپازٹرز کی تعداد بینک ڈپازٹس میں عمدہ نمو کے رجحان کے سبب بڑھ گئی ہے۔ بینک ڈپازٹس مالی سال 21ء میں مزید بڑھ کر اب تک کی بلند ترین سطح 20 ٹریلین روپے تک جا پہنچے ہیں۔ کارپوریشن کی طرف سے دیا جانے والا تحفظ بنیادی طور پر چھوٹے ڈپازٹرز کے لیے ہے۔ روایتی بینکاری کے 98.9 فیصد ڈپازٹرز ، اور اسلامی بینکاری کے 98.5 فیصد ڈپازٹرز 31 دسمبر 2021ء کو ڈی پی سی سے ڈپازٹ پروٹیکشن کی اہلیت کے حامل ہیں جو انہیں اْس صورت میں دی جائے گی جب بالفرض اسٹیٹ بینک ان کے بینک کو ناکام قرار دے دے۔ ڈپازٹس کے مجموعی حجم کے لحاظ سے 31 دسمبر 2021ء کو روایتی بینکاری کے 18 فیصد اہل ڈپازٹس اور اسلامی بینکاری کے 13 فیصد اہل ڈپازٹس مکمل طور پر تحفظ یافتہ ہیں۔یہ سالانہ رپورٹ ایسے موقع پر جاری کی جا رہی ہے جب کوریج کی مالیت فی ڈیپازٹر فی بینک ڈھائی لاکھ روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ کوریج کی رقم میں اس 100 فیصد اضافے سے انفرادی ڈیپازٹرز کو فائدہ ہونے کی توقع اور اس کے نتیجے میں مکمل تحفظ یافتہ ڈپازٹرز کی تعداد بڑھی ہے۔ ڈپازٹرز کو بہتر کوریج ملنے سے امید ہے کہ ملک کے مالی نظام پر ڈپازٹرز کا اعتماد مزید بڑھے گاا ور مالی استحکام کی مزید مضبوطی کا سبب بنے گا۔چونکہ واضح اور محدود ڈپازٹ پروٹیکشن کا تصور پاکستان میں ابھی تک نیا ہے۔