وہم و گمان اور اندیشے

526

وہم و گمان اور اندیشے انسانی فطرت کا حصہ ہیں جنہیں مکمل طور پر دور نہیں کیا جاسکتا.

وہم و گمان تھوڑی حد تک ضروری ہیں. انسان کو بہت سے معاملات میں خبردار کرتے ہیں لیکن زیادہ وہم و گمان اور اندیشے اضطراب پیدا کرکے سکون برباد کردیتے ہیں.

بعض وہم ہر غم اور مشکل سے زیادہ تکلیف دہ ہوتے ہیں اور انسان کو مسلسل پریشان رکھتے ہیں. رفتا رفتا زندگی میں آنے والی خوشیاں چھین لیتے ہیں اور مایوسی کی بیج بودیتے ہیں.

یہ بات یاد رکھیں کہ پریشانی کا علاج پریشانی نہیں ہے، یہ بھی حقیقت ہے کہ،

‘جیسا بندہ خود سوچتا ہے ویسا ہی دوسروں کے بارے میں بھی گمان رکھتا ہے، بُرا بندہ کسی کے بارے مٰیں نیک گمان نہیں رکھ سکتا.’

زیادہ بدگمانی گناہ کا سبب بن جاتی ہے. وسوسے، وہم و گمان کانٹے کی طرح چبھتے رہتے ہیں اور یہی اوہام وقت کے ساتھ ساتھ جڑ پکڑجاتے ہیں. ایک وہم دیگر اوہام کو جنم دینے لگتا ہے. پہلے یہ ذہنی انتشار کا سبب بنتے ہیں پھر غیر جانبداری سے اور ٹھنڈے دماغ سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو چھین لیتے ہیں.

اس کا حل یہ ہے کہ یمشہ مثبت اور جائز کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھیں، آپ خود بہ خود ان چیزوں سے دور رہیں گے. مصروفیت کا سب سے بڑا فائدہ ہی یہی ہے کہ یہ انسان کو کئی برائیوں سے بچا لیتی ہے.