غیر حقیق سائن کی ایک پوری شاخ اس علم کیلئے مختص رہی ہے جسے سر کی سائنس phrenology کا نام دیا گیا تھا. اس کی بنیاد اس مفروضے پر تھی کہ کھوپڑی کے سائز، جسامت اور ابھار سے شخصیت کے اوصاف اور ذہانت کا پتہ لگایا جاسکتا ہے.
فرینولوجی 19ویں صدی کے آخر تک اور 20ویں صدی کے اوائل تک سائنس کے ایک بہت مقبول شاخ کے طور پر قائم رہی.
شارلیٹس ویل میں قائم یونیورسٹی آف ورجینیا میڈیکل سینٹر کے شعبہ اطفال کے محققین کی ایک ٹیم نے ڈاکٹر ٹریسا برینن کی سربراہی میں چھوٹے بچوں میں سے چھوٹے سر والے بچوں کو الگ کرنے ان کی ذہنی نشو نما کا موازنہ بڑے سر والے بچوں سے کرکے یہ نتیجہ نکالا کہ سر کے سائز کا ذہنی نشونما سے کوئی تعلق نہیں.
اور یوں ان محققین کی تحقیق پرانے زمانے سے چلے آرہے وہم کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی.