پاکستان نے افغان فوج کو تنظیم نو میں مدد کی مشروط پیشکش کردی

131

اسلام آباد(صباح نیوز)افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان افغان فوج کی تنظیم نو میں مدد دینے کے لیے تیار ہے اور اس سلسلے میں افغان حکام سے بات چیت بھی ہوئی ہے۔پاکستانی فوج کے ایک سینئر افسر نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا ہے کہ پاکستان افغان فوج کی تنظیم نو میں مدد کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے حالیہ دورہ کابل کا ایک مقصد اس معاملے پر بات چیت کرنا بھی تھاتاہم عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیشکش پاکستان کی جانب سے موجودہ افغان حکومت کو تسلیم کیے جانے اور افغان فوج میں تمام حلقوں کی نمائندگی سے مشروط ہے۔پاکستانی فوج کے ایک اور اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت تو ہے تاہم فی الحال اس کا کوئی باقاعدہ روڈ میپ موجود نہیں اور ایسا کوئی بھی اقدام مستقبل قریب میں اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کر لیا جاتا۔پاکستان اس بارے میں پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت افغانستان کو کسی بیرونی قوت سے کوئی خطرہ نہیں ہے، انہیں ایک مضبوط پولیس اور بارڈر مینجمنٹ فورس کی ضرورت ہے، اگر ان کی تربیت کی درخواست کی گئی تو پاکستان کی حکومت اس معاملے پر فیصلہ کرے گی۔ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اب افغان نیشنل آرمی اور ائرفورس مکمل طور پر منتشر ہو چکی ہے جبکہ ان کے پاس موجود ساز و سامان طالبان کے قبضے میں ہیں۔طالبان کے قبضے سے قبل افغان فوج کی تعداد کے حوالے سے بھی کوئی حتمی ڈیٹا موجود نہیں تھا۔ امریکی صدر نے جولائی میں اپنے ایک بیان میں افغان فوج کی تعداد 3 لاکھ بتائی تھی تاہم دیگر حلقے یہ تعداد ڈیڑھ سے 2 لاکھ کے درمیان بتاتے تھے۔