سندھ حکومت ہریوں کو گٹر کا پانی پلارہی ہے،اپوزیشن لیڈر

352

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے عوامی شکایات پر پھلیلی اور پنیاری نہر کا دورہ کرتے ہوئے گٹروں کا پانی براہ راست پنیاری اور پھلیلی نہر میں چھوڑے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ حلیم عادل شیخ نے کہاکہ سندھ حکومت سندھ کے لوگوں کو گٹروں کا پانی پلارہی ہے جس کے باعث لوگ ہپیا ٹائٹس سمیت دیگر امراض کا شکار ہورہے ہیں۔ سندھ میں اس وقت 85 لاکھ لوگ ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں،بلاول زرداری اور مراد علی شاہ سندھ کے لوگوں کو سلو پوائزن دے رہے ہیں،ان کا بس چلے تو وہ ہوا پر بھی قبضہ کرلیں۔انہوںنے کہاکہ مرتضیٰ وہاب 6 سال ماحولیات کے وزیررہے یہ ان کی ذمہ داری تھی۔ سکھر شہر کا سارا گندا پانی دریائے سندھ میں جاتا ہے،سندھ کی 85 فیصد عوام کو گٹروں کا پانی پلایا جاتا ہے۔ شکارپور شہر کے گٹروں کا پانی بغاری نہر میں جاتا ہے جو لوگ پینے کے لیے استعمال کرتے ہیں،لاڑکانہ شہر کے گٹروں کا پانی رائس کینال میں جاتا ہے دادو اور قرب جوار کے گٹروں کا پانی ایم این وی ڈرین میں جاتاہے، حلیم عادل شیخ نے کہاکہ حیدرآباد اور آس پاس کے علاقوں کا گندا پانی پھلیلی اکرم واہ پنیاری میں جاتا ہے ۔نوری آباد اور کوٹری کے صنعتی ایریاز کا ذہریلا پانی اور فضلا براہ راست کے بی فیڈر میں داخل ہورہا ہے۔ کینجھر جھیل تباہ ہونے جارہی ہے ،عوام کو بنا فلٹر کیے پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کراچی میں 95 فیصد، حیدرآباد 85، لاڑکانہ 88 اور شکار پور کا 78 فیصد پینے کا پانی آلودہ ہے ۔سندھ کے دریاؤں میں اسپتالوں، صنعتوں اور میونسپلٹی کا ویسٹ ڈالا جارہا ہے ۔ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے، حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ حکومت صرف کرپشن کرنے میں لگی ہوئی ہے، ہوا کی آلودگی کے باعث کینسر، ہیپاٹائٹس، السر،ٹائفائڈ، پیٹ کی موذی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔لاڑکانہ حکمران جماعت کا گڑھ ہے،وہاں 88 فیصد پانی گندا فراہم کیا جارہا ہے ،سندھ میں بیٹھے حکمران وہ لوگ ہیں جنہوں نے سندھ کو تباہ کردیا ہے۔