مقدس مقامات پر یہودکے شر انگیز دھاوے

295
مقبوضہ بیت المقدس: یہودی آبادکار اسرائیلی پولیس کی حفاظت میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول رہے ہیں‘ شرپسند عورت حرم قدسی میں اسرائیلی پرچم لہرا رہی ہے

 

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) یہودی آبادکاروں نے اسرائیلی پولیس کی سیکورٹی میں مسجد اقصی کے صحن میں داخل ہوکر اسرائیلی پرچم کے ساتھ گشت کیا۔ 626 شرپسند یہودنے اسرائیلی پولیس کی حفاظت میں مسجد اقصیٰ کے جنوب مغرب میں واقع مغربی دروازے سے داخل ہوئے۔ فلسطینی اتھارٹی کی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ پر یہود کے دھاوے خطرناک بنتے جا رہے ہیں۔ بیان میں عالمی برادری بالخصوص عرب اور مسلم امہ سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ مسجد اقصی کے تاریخی تشخص کو تبدیل کرنے کی اسرائیل کی کوششوں کو روکنے کے لیے مداخلت کریں۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں بھی آباد کاروں نے مسجد ابراہیمی پر دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ نابلس میں بھی حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار کے قریب یہود کی شرانگیز کے جواب میں فلسطینیوںنے مزاحمت کی، جس کے نتیجے میں 2اسرائیلی فوجی زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے ساتھ آیندہ معرکہ مغربی کنارے میں ہو گا۔ اپنے بیان میں حماس کے ترجمان باسم نے زور دیا کہ اس مقصد کے لیے مغربی کنارے کے شہروں اور دیہات کو کنٹرول میں لیا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس کے رہنما فوزی برہوم نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کو مایوس کن اوراوسلو معاہدے کے بعد بنائی گئی پالیسیوں کی ناکامی کا اعتراف قرار دیا۔ جنرل اسمبلی میں کئی گئی تقریر پر ردعمل میں کہا گیا کہ محمود عباس نے خود ہی تسلیم کر لیا ہے کہ ان کی پالیسیاں بری طرح ناکامی سے دوچار رہی ہیں۔ اسرائیل نام نہاد امن مذاکرات کے ذریعے فلسطینیوں کو کچھ نہیں دے گا۔ صدر عباس نے اپنے خطاب میں فلسطینی قوم کو درپیش بڑے چیلنجوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ انہیں چاہیے تھا کہ وہ اوسلو معاہدے کے بعد ان کی ناکامیوں کا کھل کر تذکرہ کرتے اور اوسلو معاہدے کی منسوخی کا اعلان کرتے۔