سی این جی ایسوسی ایشن کاسیلز ٹیکس میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ

144

کراچی (اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ اضافی گیس کی امپورٹ سے دوسال میں تیل کی درآمدی بِل میں350 سے 700 ملین امریکی ڈالر تک کی بچت ممکن ہے۔ یہ تجویز انہوں نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے سی این جی سیکٹر کے وفد کی ملاقات کے دوران پیش کی۔ وفد نے سی این جی سیکٹر کو درپیش مسائل اور لانگ و شارٹ ٹرم حل کے آپشنز کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے تجاویز دیں کہ آر ایل این جی پر چلنے والے سی این جی اسٹیشنوں کے لیے ریٹیل پرائس کو اگست تا مارچ موجودہ اوگرا نوٹی فائیڈ پرائس پر برقرار رکھا جائے، سیلز ٹیکس میں 12 فیصد اضافہ واپس کیا جائے اور کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں گیس کی کھپت کے مطابق موجودہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی سے بڑھا کر دو سال میں200ایم ایم سی ایف ڈی تک امپورٹ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے یورپی ممالک اورانڈیا ٹرانسپورٹ سیکٹر میں گیس کا استعمال بڑھانے کے لیے سسٹم بنا رہے ہیں جبکہ ہمارے ملک میں بہترین سسٹم موجود ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو گیس کی درآمد کی اجازت دینے سے حکومت کا فنانشل رسک کم ہو جائے گا، گردشی قرضہ کی صورت حال بھی بہتر ہوجائے گی‘ ملک میں گیس کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی جس سے انڈسٹری اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تقریباً 5لاکھ افراد کو روزگار ملے گا، پیداواری لاگت کم ہو گی، بسوں کرائے کم اور سستے ایندھن کی وافر دستیابی سے ملک میں توانائی کا شعبہ ترقی کرے گا۔اس موقع پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت گیس مارکیٹ میں اصلاحات لا رہی ہے اور اسے اوپن کر رہی ہے تاکہ نجی شعبہ اس میں بھرپور شرکت کر سکے۔ انھوں نے میٹنگ میں موجود سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری پٹرولیم، چیئر مین ایف بی آر، چیئرمین اوگرا اور دیگر اعلیٰ افسران کو کہا کہ اے پی سی این جی اے کے مطالبات کاجائزہ لیں اور قیمتوں و ٹیکسز میں کمی اور گیس کی سپلائی بہتر بنانے کے لئے سفارشات پیش کریں۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کا وفد سینٹرل چیئر مین خالد لطیف، فضل مقیم خان، پرویز خٹک، سید سجاد حیدر، عرفان غوری، بابر آفتاب قاضی اور چودھری صلاح الدین پر مشتمل تھا۔