سیسی میں بھرتیاں سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج

210

سندھ سوشل سیکورٹی میں 2018 سے لے کر اب تک کی جانے والی تمام غیر قانونی بھرتیوں کو متاثرین نے خواجہ اظہار الحسن ایڈوکیٹ کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جون 2017 کو صوبائی محکمہ محنت کے ذیلی ادارے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں ایک پرائیوٹ کمپنی CTS کے ذریعہ بھرتیوں کا اشتہار دیا گیا تھا۔ ان اسامیوں کے حوالے سے درخواست گزاروں/ متاثرین نے اپنے وکیل محمد اکرم شیخ ایڈوکیٹ اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور معروف وکیل خواجہ اظہار الحسن ایڈوکیٹ کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن نمبر 5343/2021 دائر کردی گئی ہے۔ جس میں گزشتہ 3سال میں کی گئی تمام غیرقانونی بھرتیوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔ کیونکہ پٹیشن نمبر 5196/2017 میں سندھ ہائی کورٹ نے سیسی میں بھرتیوں کے حوالے سے اسٹے آرڈر جاری کیا ہوا تھا۔ جس کے مطابق اس کیس کے فیصلہ ہونے تک سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کو کسی بھی طرح کی بھرتی کرنے سے روک دیا گیا تھا۔اس کے باوجود ادارے نے گریڈ ایک سے گریڈ 9 تک غیرقانونی طور پر سیکڑوں افراد کو ناصرف ادارے میں بھرتی کیا بلکہ 400 کے قریب لوگوں کو سیسی کی گورننگ باڈی کے ذریعہ ریگولائز بھی کروالیا۔جون 2017 میں ان ہی پوسٹوں پر درخواست دینے والے افراد نے اپنی پٹیشن میں چیف سیکرٹری سندھ، کمشنر سیسی اسحاق مہر، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن زاہد بٹ، ڈائریکٹر فنانس عامر عطا سمیت دیگر متعلقہ افسران کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ عدالت عالیہ اور چیئرمین نیب سے درخواست کی گئی ہے کہ ان تمام معاملات کی انکوائری کی جائے اور ذمہ دار افراد کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ ان درخواست گزاروں سے درخواست کے ساتھ فی کس 500 کا پے آرڈر بھی لیا گیا اور یہ رقم آج تک انھیں واپس نہیں کی گئی۔ ایک اندازے کے مطابق یہ کل رقم 15 کڑوڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔ یہ پیسہ کس کے پاس ہے اس کا بھی فی الحال کسی کو علم نہیں ہے۔