NLF کراچی کی ٹھیکیداری نظام کے خلاف تاریخ ساز جدوجہد

172

نیشنل لیبرفیڈریشن کراچی نے ٹھیکیداری نظام کے خلاف ایک بھرپور جدوجہد کی جس میں ٹھیکیداری نظام کے خلاف کارنر میٹنگ، ریلیاں، کیمپ، مظاہرے اورجلسے کیے اوراس سلسلے میں شہرکے صنعتی علاقوں میں بینرز اور پوسٹرآویزاں کیے گئے۔ اورایک بھرپور بڑا جلسہ لیبر اسکوائر سائٹ ایریا میں کیا اورآج بھی نیشنل لیبرفیڈریشن کراچی خالد خان کی قیادت میں ٹھیکیداری نظام کے خلاف جدوجہد کررہی ہے ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عارضی، بدلی، کنٹریکٹ اور ٹھیکیداری نظام نہ صرف صنعتی اداروں بلکہ سرکاری ونیم سرکاری اداروںمیں بھی رائج ہے ٹھیکیداری نظام غالباً1986 کے بعد سے روزبروز بڑھتاجارہاہے اوراب HRSG ،الحافی، مین پاور ودیگر ناموںسے باقاعدہ ٹھیکیداری نظام اتنا پختہ ہوگیاہے کہ اب ان پر ہاتھ ڈالنا مزدوروںکی بس کی بات نہیں حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے ملک میںقانون اور اعلیٰ عدالتی فیصلے ان سرمایاداروں کے لیے کو ئی حیثیت ہی نہیں رکھتی۔ اوران فیصلوں پر عملدرآمدکرانا اب ریاست کی بس میں بھی نہیں۔ لیبر انسپکشن کا نظام تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ مزدوروں کی بڑی تعدادجوکہ ماربل سیکٹر، پاور لومز، ہوزری اینڈ گارمنٹس، ٹیکسٹائل، بیکریز، پرائیوٹ سیکورٹی گارڈز جبری مشقت اور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہے۔ ان اداروںمیں ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے قوانین پر عملدرآمدنہیں ہوتا ۔نہ ہی کیس مزدورکو بھرتی لیٹردیاجاتا ہے اورنہ ہی ان کو سوشل سیکورٹی اور EOBI میںرجسٹرکراتے ہیں۔ اسی وجہ سے پھرتونہ یہ مزدوراپنے حق کے لیے آواز اُٹھاسکتاہے اورنہ ہی کسی عدالت میں یہ ثابت کرسکتاہے ہے کہ یہ کس ادارے کا ملازم ہے۔جیساکہ علی انٹرپرائزاورمہران ٹائون حادثے کی مثالیں سب کے سامنے ہیں۔ صوبہ سندھ میںقانونی طورپرٹھیکیداری اور کنٹریکٹ سسٹم کوختم کر دیا ہے مگراس کے باوجود یہ نظام بھرپورطریقے سے چل رہا ہے۔ اعلیٰ عدالتوںکے کئی فیصلے بھی اس جابرانہ اور آمرانہ نظام کے خلاف آچکے ہیں مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ حقیقت میں تو یہ نظام چلانے والے سب کے سب مجرم ہیں اور تو ہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ مگر کیا ریاستی ادارے ان کیخلاف ایکشن لے سکتے ہیں؟ اورابHRSG کے نام سے ٹھیکیداری نظام پورے ملک میں آہستہ آہستہ جڑے مضبوط کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے ماتحت مزدوروں کا ایسا ڈیٹا مرتب کیاہے کہ اگرایک جگہ پرکوئی مزدوراپنے حق کے لیے آواز اُٹھاتاہے تو اس کو بلیک لسٹ کرکے کام سے نکال دیتے ہے اوروہ مزدوردوسری جگہ پرجہاںHRSG کے نام سے ٹھیکہ چل رہاہے وہاں پر کام نہیں کرسکتا۔ سوشل سیکورٹی اورEOBI میں HRSG، الحافی ،مین پاور اور دیگر نام نہاد غیر قانونی ٹھیکیدار کے نام سے مزدور رجسٹرڈ ہو جاتے ہیں اور جس کمپنی یافیکٹری میںمزدورکام کرتاہے اس ادارے کانام سے رجسٹرڈ نہیں ہوتا۔سوشل سیکورٹی اورEOBI کے ادارے بھی قانون اورعدالتی فیصلوںکے خلاف ورزی کررہے ہیں۔ ان کے خلاف بھی ایکشن ہونا چاہیے اور تمام مزدوروں کوا یک ہو کر عدالتوں کا دروازہ کٹکٹا ناچاہیے یاسرکاری ملازمین کی طرح روڈ پر نکل کراپنے حق کے لیے آواز اُٹھانا چاہیے ۔ ورنہ ٹریڈ یونین کا تصورختم ہوجائے گا اور ہماری آنے والی نسلیں پھرصرف تاریخ میں پڑھیں گے کہ کبھی یونین بھی ہوا کرتی تھی ۔ہم یہ سمجھتے ہیںکہ مشیرمحنت جو محنت کشوں کی زندگی اوراُن کے گھریلوںحالات سے آگہی رکھنے والے فرد ہیں۔ اس لیے اُن کے دل میں مزدور کا درد بھی ہوگااوروہ ان مسائل اوردشواریوںکو حل کرنے کے لیے اپنی بھرپور صلاحیتوںکو بروے کارلائیں گے۔