زندگی خوشیوں اور غموں کا سنگم

348

زندگی کے بارے میں ہر کسی کے نقطئہِ نظر مختلف ہیں. اور ان کے خیال کے مطابق یہی بالکل درست ہے. اور کافی حد تک یہ بات درست بھی ہے. جس نے زندگی کو جیسا پایا ویسا بیان کیا.

سورج نے کہا: زندگی حرارت و روشنی دینے کا نام ہے.

پھولوں نے کہا: کچھ دیر کیلئے کھلنے اور خوشبو بکھیرنے کا نام ہے.

شمع نے کہا: دوسروں کو خوشی پہچانے کیلئے خود جلنے کا نام ہے.

جنگل نے کہا: خاموشی اور ویرانی کا نام ہے.

صحرا نے کہا: مصائب کو براداشت کا نام ہے.

کانٹوں نے کہا: چبھن، ٹیس، اور حقارت کا نام ہے.

درحقیقت زندگی اللہ کی ایک امانت ہے اور سب سے بڑی نعمت بھی. اگر اس کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزاری جائے تو بہترین خوش نصیبی ہے اس کے برعکس جتنا اس سے ہٹ کر گزاری جائے اتنا ہی ناکامی اور پریشانی مقدر بن جاتی ہے.

زندگی اس لیے دی گئی ہے کہ جدوجہد، محنت اور کوشش سے اس میں رنگ بھرے جائیں. جدوجہد اچھے کام کیلئے ہوگی تو وہ کامیابی، عزت و کامرانی اور خوشیوں کا مرقع بن جائے گی اور اگر جدوجہد کسی برے کام یا مقصد کیلئے ہوگی تو پریشانیوں و نامرادیوں اور ناکامیوں کی آماجگاہ بن جائے گی. لہٰذا اللہ کے بتائے ہوئے راستے کو مدِنظر رکھ کر اپنی زندگی کا بلند و عظیم مقصد بنائیں. اسکے لیے لگاتار اور مستقل مزاجی سے محنت کریں. اِدھر اُدھر جھانکنے سے رستے و منزل گم ہوجاتی ہے. اپنی منزل پر نگاہ رکھ کر سفر جاری رکھیں. منزل ضرور ملے گی. بقول شاعر:

مسافروں میں مسافت کا ذکر کیا معنی

!فضا پکار رہی ہے قدم بڑھائے چلو