ترکمانستان حکومت کا دعویٰ، وہاں کے شہری کورونا سے مکمل محفوظ ہیں: عالمی رپورٹ

457

اشگابت: کووڈ 19 کے نقشے پر سرخ دائروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے لیکن کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں ابھی تک اس بیماری کا ایک بھی تصدیق شدہ کیس رپورٹ نہیں ہوا اور وہاں کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہاں اب تک کورونا کو کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق کورونا کو پھیلے تقریباً دو برس ہونے کو آئے ہیں مگر دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں تاحال وائرس کا کوئی ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا،  ان ممالک میں سخت ترین آمرانہ حکومت والا ملک ترکمانستان بھی شامل ہے۔

ایسا ملک جہاں کورونا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا

رپورٹس کے مطابق ترکمانستان میں حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہاں کے شہری عالمی وبا کے اثرات سے بچے ہوئے ہیں جبکہ سابق سوویت ریاست ترکمانستان کی آبادی 60 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور دنیا کے کم سے کم ان پانچ ملکوں میں شامل ہے جہاں حکام نے تاحال کوئی ایک بھی کورونا کیس رپورٹ نہیں کیا۔

بہت سے ماہرین میں تشویش پائی جاتی ہے کہ ترکمانستان کی حکومت شاید حقیقت کو چھپا رہی ہے اور اس سے بیماری کو ختم کرنے کی کوششوں میں خلل پڑ سکتا ہے جبکہ جہاں ایک طرف دنیا کورونا سے لڑ رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ ممالک اپنی آبادیوں کو لاک ڈاؤن کر رہے ہیں، وہاں پر ترکمانستان میں عالمی یوم صحت کے موقع پر ایک بڑی سائیکلنگ ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی اور عالمی ادارہ صحت کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ ترکمانستان کے علاوہ  بحرِاوقیانوس میں واقع تین جزائز اور شمالی کوریا جہاں سخت گیر سرکاری نظام ہے ایسے علاقے ہیں جہاں سے کورونا کی وبا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا۔

لندن سکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر مارٹن میکی نے ترکمانستان کے صحت سے متعلق نظام کا مطالعہ کیا ہے، کہتے ہیں ترکمانستان سے ملنے والے صحت کے سرکاری اعداد وشمارانتہائی حد تک ناقابل اعتبار ہیں۔

ترکمانستان میں سخت تسلط رکھنے والے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں اپنے ملک میں وبا کی رپورٹس کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ وبا کے خلاف اقدامات کو سیاست زدہ نہ کیا جائے۔

یاد رہے قربان قلی بردی محمدوف ترکمانستان پر سال 2006 سے حکومت کر رہے ہیں جبکہ ترکمانستان سے باہر رہنے والی آزاد تنظیموں، صحافیوں اور کارکنوں نے کہا ہے کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ اس ملک میں اس وقت وبا کی تیسری لہر جاری ہے اور اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں جہاں درجنوں افراد کی اموات ہو چکی ہیں۔

عالمی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق ترکمانستان کے صدر اپنے عوامی امیج کو برقرار رکھنے کی کوشش میں تباہ کن وائرس کے خطرے کو کم کر کے پیش کر رہے ہیں،  تاہم ترکمانستان میں حکام وبا پھوٹ پڑنے کی صورت میں اس سے نمٹنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

واضح رہے بیشتر دنیا کے برعکس، ترکمانستان میں روز مرہ کی زندگی معمول کے مطابق جاری ہے، کیفے اور ریستوران کھلے ہیں، شادیوں کے لیے ہجوم جمع ہو رہے ہیں اور کوئی بھی ماسک نہیں پہن رہا اور بڑے پیمانے پر تقریبات منعقد ہو رہی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ ملک کورونا وائرس سے لاحق بڑے خطرے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔