عالمی انسانی حقوق کمشنر کا میانمر تنازع حل کرانے پر زور

210
میانمر: رواں ہفتے فوج کے ہاتھوں نذرِآتش کیے گئے خاکستر مکانات سے دھواں اٹھ رہا ہے

جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشیل باچلیٹ نے میانمر میں فوجی اقتدار کے دوران انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کے بارے میں خبردار کردیا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ تنازعات کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ مشیل باچلیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میانمر میں تنازع کے نتائج خوفناک اور افسوسناک ثابت ہوئے ہیں، جب کہ علاقائی سطح پر یہ مزید سنگین ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری میانمر میں جمہوری نظام کی بحالی کے لیے اقدامات کرے اور اس تنازع کو فوری طور پر روکے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار نے الزام لگایا ہے کہ میانمر کی فوجی حکومت کی جانب سے عوام کے خلاف اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں پیش کی گئی رپورٹ میں خصوصی تفتیش کار تھامس اینڈریوز نے کہاکہ فوج نے میانمر کے عوام پر بڑے پیمانے پر مظالم ڈھائے۔اس دوران مبینہ طور پر 1100 سے زیادہ لوگوں کو قتل اور800 سے زیادہ افراد گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ 2لاکھ 30 ہزار سے زیادہ لوگوں کو بے دخل ہونے پر مجبور کیا گیا۔ یہ تمام کارروائیاں یکم فروری کو آنگ ساں سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے بعد ہوئیں۔