دنیا مداخلت نہ کرے،اسلامی قوانین بنائیں گے،طالبان

395

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان طالبان کے بانی رہنماؤں میں سے ایک ملا نور الدین ترابی نے کہا ہے کہ افغانستان میں ایک بار پھر جرائم پر سزائے موت اور ہاتھ کاٹنے کی سزا کا دور لوٹ آئے گا تاہم ممکن ہے اس بار سزائیں سر عام نہ دی جائیں۔امریکی خبر رساں ادارے (اے پی) کو کابل میں دیے گئے انٹرویو میں ملا نور الدین ترابی نے ماضی میں طالبان کی جانب سے دی جانے والی سزاؤں پر تنقید کو رد کرتے ہوئے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ وہ افغانستان کے نئے حکمرانوں کے معاملات میں مداخلت نہ کریں۔انھوں نے کہا کہ کوئی بھی ہمیں نہیں بتائے گا کہ ہمارے قوانین کیا ہونے چاہییں، ہم اسلام پر عمل کریں گے اور قرآن کی رو سے اپنے قوانین بنائیں گے۔ملا نور الدین ترابی کے مطابق، سکیورٹی کے لیے ہاتھ کاٹے جانے جیسی سزا ضروری ہے کیوں کہ اس کا واضح اثر تھا۔ انھوں نے کہا کہ کابینہ عوامی سطح پر سزا دیے جانے سے متعلق غور کررہی ہے تاہم اس حوالے سے باقاعدہ ایک پالیسی تیار کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ اگر سر عام سزائیں دی گئیں تو لوگوں کو ویڈیوز اور فوٹوز لینے کی اجازت ہوگی تاکہ دوسرے لوگ بھی عبرت حاصل کرسکیں۔طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسٹیڈیم میں بھرے مجمع کے سامنے دی جانے والی سزاؤں کے حوالے ہر کسی نے ہم پر تنقید کی لیکن ہم نے کبھی ان کی سزاؤں اور قوانین کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔دوران انٹرویو ملا نورالدین ترابی نے یہ بھی بتایا کہ طالبان ماضی کے مقابلے اب تبدیل ہوگئے ہیں، اب طالبان ٹیلی ویژن ، موبائل ، تصاویر اور ویڈیوز کی اجازت دیں گے کیوں کہ یہ لوگوں کی ضرورت ہیں اور ہم اس حوالے سے سنجیدہ ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ طالبان میڈیا کو اپنے پیغامات عوام تک پہنچانے کا ایک ذریعہ تسلیم کرتے ہیں جس کے ذریعے ہم اپنے پیغامات سیکڑوں کے بجائے لاکھوں افراد تک پہنچا سکتے ہیں۔خیال رہے کہ 60 سالہ نور الدین ترابی طالبان کی سابقہ حکومت میں وزیر انصاف تھے۔ان کا کہنا ہے کہ اس بار ججز (جن میں خواتین بھی شامل ہوں گی) کیسز کی سماعت کریں گے لیکن افغانستان کے قوانین کی اساس قرآن ہوگا۔یاد رہے کہ نور الدین ترابی 1980 کی دہائی میں روس کیخلاف لڑتے ہوئے اپنی ایک ٹانگ اور آنکھ سے محروم ہوگئے تھے۔طالبان کی نئی عبوری حکومت میں انہیں جیل خانہ جات کا انچارج بنایا گیا ہے۔علاوہ ازیںافغان وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے عام معافی کے باوجود طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ٹوئٹر پر افغان وزیر دفاع کا آڈیو پیغام شیئر کیا گیا جس میں ملا محمد یعقوب نے طالبان کی جانب سے عام معافی کے باوجود انتقامی کارروائیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایسے چند واقعات رونما ہوئے جن میں طالبان اہلکاروں نے انتقامی کارروائی کے دوران کچھ افراد کا قتل کیا ہے۔ملا محمد یعقوب کا کہنا تھا کہ امارات اسلامی نے طالبان مخالفین کے لیے عام معافی کا اعلان کیا تھا لہذا کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائی کرے، طالبان اہلکار قیادت کے ساتھ وفاداری دکھائیں کیوں کہ اگر کوئی امارات اسلامی کے نظام کو مسترد کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اس نظام کا وفادار نہیں ہے۔