کورونا ،مزید 58 اموات،تعلیمی تعطل سے بچوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں متاثر ہوئیں،ماہرین

206

کراچی /لاہور/اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر+نمائندہ جسارت+آن لائن) کورونا وائرس سے 58 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 27 ہزار 432 ہوگئی۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کوروناوبا کے دوران تدریس میں طویل تعطل کے باعث بچوں کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، اگر اس کا سائنسی اور طبی بنیاد پر بروقت حل نہ نکالا گیا تو مستقبل میں خطرناک سماجی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں میں ملک میں کورونا سے مزید 58 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 27 ہزار 432 ہوگئی۔ جبکہ اس دوران 2 ہزار 357 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، مثبت کیسز کی شرح 4.89 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ 4 ہزار 561 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 12 لاکھ 32 ہزار 595 ہوگئی۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ ثمینہ علوی کورونا کا شکار ہو گئیں۔ خاتون اول ثمینہ علوی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بتایا کہ میرا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، تھوڑی کمزوری محسوس کر رہی ہوں لیکن الحمدللہ خیریت سے ہوں۔ انہوں نے تمام لوگوں سے دعاؤں کی درخواست بھی کی ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں لگائے گئے اسمارٹ لاک ڈاؤن میں نرمی کر دی گئی ہے ۔ جاری اعلامیے کے مطابق صوبے کی مارکیٹیں اب رات 10 بجے تک کھل سکیں گی اور صرف اتوارکو بند رہیں گی ریسٹورنٹس کو 50 فیصد ویکسی نیٹڈ افراد کے ساتھ رات 12 بجے تک انڈور ڈائننگ کی اجازت دی گئی ہے جبکہ آؤٹ ڈور ڈائننگ بھی رات 12 بجے تک جاری رہ سکے گی ۔ صوبے کے مزارات کو بھی کھول دیا گیا ہے۔ محکمہ اوقاف پنجاب نے اس اقدام کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں کورونا وائرس کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں6مریض انتقال کرگئے جبکہ782 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور339 افراد صحتیاب ہوئے ہیں۔ مزید برآں ہیلتھ آئیکون میڈیکل اور ڈائیگناسٹک سینٹر میں کورونا وبا کے اثرات اوربچوں کی جذباتی اور نفسیاتی رویے کے عنوان سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر زوبیہ رمضان‘ ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر واس دیو امر، پیڈیاٹریشن ڈاکٹر ساجد جبار، معروف سائیکو تھراپسٹ ڈاکٹرکلثوم حیدر، کلینیکل سائیکالوجسٹ مس سنبل، مس حنا ،اسپیچ تھراپسٹ مس اسما آغا، مس مہوش، ڈاکٹر فاہیلہ اور ڈاکٹر ذکیہ افتخار نے کہا ہے کہ کوروناوبا میں روایتی یاباقاعدہ تدریس میں طویل تعطل کے باعث بچوں کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اگر اس کا سائنسی اور طبی بنیاد پر بروقت حل نہ نکالا گیا تو مستقبل میں خطرناک سماجی مسائل جنم لے سکتے ہیں‘ بچوں پر ایسے منفی اثرات مرتب ہوں گے جن کی بعد میں تلافی ممکن نہیں ہوگی۔اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلبہ میں طویل تعطیلات کے دوران منشیات کے استعمال کے رجحان میںاضافہ ہوا ہے خصوصاً پوش علاقوں میں آئس، کرسٹل،کے علاوہ چرس اور کوکین کے کیسز بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں ‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پر معالجین کے ساتھ حکومتی سطح پر بھی اقدامات کیے جائیں‘ سیاسی ‘ سماجی اور فلاحی تنظیمیں بھی اپنا کردار ادا کریں۔