شوگر مافیا گنے کے نرخ میں رد و بدل کرتی ہے،سندھ آبادگار بورڈ

208

ٹنڈو محمد خان (نمائندہ جسارت) آبادگار بورڈ سندھ کے نائب صدر پیر اسداللہ جان سرہندی نے کہا ہے کہ سندھ میں گنے کے کاشت کاروں اور شوگر ملز مالکان کے درمیان کرشنگ سیزن کے آغاز اور گنے کے نرخوں کے معاملے پر اس سال بھی تنازع اور کرشنگ سیزن میں تاخیر کا اندیشہ ہے۔ یہ بات انہوں نے بیت الشہید ٹنڈو محمد خان میں آبادگار بورڈ کے ممبران اور کاشتکاروں سے ملاقات کرنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ پیر اسداللہ جان سرہندی نے کہا کہ سندھ شوگر کین ایکٹ کے تحت صوبے کی شوگر ملیں یکم اکتوبر سے کرشنگ سیزن کا آغاز کرتی ہیں تاہم مالکان کے باہمی گٹھ جوڑ کے تحت جان بوجھ کر کرشنگ سیزن میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے کاشت کار بروقت گندم کی بوائی نہیں کرسکتے اور گنے کے نرخوں میں کمی کر کے اور کٹوتی کی مد میں بلاجواز حربے استعمال کر کے آبادگاروں کا استحصال کیا جاتا ہے جبکہ گنے کے سرکاری نرخ چینی کی موجودہ قیمتوں کے حساب سے 300 تا 400 روپے تک ہونا چاہیے شوگر مافیا کے گٹھ جوڑ کو اب تو کورٹ نے بھی تسلیم کیا ہے اور شوگر مافیا جان بوجھ کر اپنے ایجنٹوں کی مدد سے گنے کے نرخوں میں رد وبدل کرتی رہتی ہے اور ایجنٹوں کی معرفت گنے کی خریداری کی جاتی ہے جب کہ آبادگاروں سے ڈائریکٹ گنا لینے میں ٹال مٹول کی جاتی ہے اور اگر آبادگار اپنا گنا شوگر ملوں میں پہنچا دیتے ہیں تو ان کی رقم کی ادائیگی میں تاخیر کی جاتی ہے اور اب تک آبادگاروں کے شوگر ملوں کی طرف گزشتہ سال کی مد میں کروڑوں روپے واجب الاد ہیں جو نہیں دیے جارہے، شوگر مل مافیائیں اتنی طاقتور ہیں کہ حکومت وقت نے بھی زور لگا لیا مگر ان کے آگے سبھی ادارے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ آبادگار وں کے ساتھ ہر سال کرشنگ سیزن کے آغاز کے وقت یہی حربے اختیار کیے جاتے ہیں اگر اس سال بھی تاخیر حربہ کامیاب ہو گیا تو گندم کی بوائی شدید متاثر ہوگی جس سے ملک میں آٹے کی قلت پید ا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان ، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور دیگر اعلیٰ حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ملوں کی کرشنگ سیزن کا آغاز وقت مقررہ یکم اکتوبر سے شروع کیا جائے اور گنے کا سرکاری نرخ 350 روپے مقرر کیا جائے۔