پاکستان میں ہائی بلڈ پریشر مریضوں کی شرح 46 فیصد سے زائد ہوگئی

423

کراچی: پاکستان میں نوجوان افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا مرض بڑھتا جارہا ہے اور 2020 کے ڈیٹا کے مطابق ملک کی 46 فیصد آبادی ہائپر ٹینشن یا بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہوچکی ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان ہائپرٹنشن لیگ سے وابستہ ماہرین امراض قلب نے جمعرات کے روز کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پاکستان ہائپرٹنشن لیگ کے سیکرٹری جنرل پروفیسر محمد اسحاق، ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسر آف کارڈیالوجی ڈاکٹر نواز لاشاری، ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان، پروفیسر منصور احمد، پروفیسر فیروز میمن، پروفیسر خالدہ سومرو اور پروفیسر عبد الرشید خان نے خطاب کیا۔

پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے جنرل سیکرٹری پروفیسر محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ پریشر کا مرض دنیا کی سب سے بڑی بیماری ہے، جس کے نتیجے میں دل کے دورے سے اموات، گردوں کا فیل ہو جانا، اندھا پن اور فالج جیسے مرض لاحق ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل سے کراچی میں تین روزہ چوبیسویں پی ایچ ایل کانفرنس شروع ہو رہی ہے جس کا افتتاح وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کریں گے، کانفرنس سے دنیا بھر کے 80 سے زائد ماہرین صحت خطاب کریں گے اور اپنی تحقیق پیش کریں گے۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر آف کارڈیالوجی پروفیسر نواز لاشاری کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں 26 سائنٹیفک سیشن ہوں گے جس میں ڈاکٹروں، عوام الناس اور میڈیا کی آگاہی کے حوالے سے پروگرام کیے جائیں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا تھا کہ 29 ستمبر کو ورلڈ ہارٹ ڈے منایا جا رہا ہے، کراچی کے تمام سرکاری اسپتالوں میں اس حوالے سے تقریبات منعقد کی جائیں گی اور لوگوں میں دل کی بیماریوں کے اسباب خصوصا بلڈ پریشر کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے گی۔