جب دنیا کی ٪99 آبادی کی دولت ٪1 کے پاس ہو

657

دنیا کی محض 1 فیصد آبادی کے پاس اتنی دولت ہے جتنا 99 فیصد لوگوں کے پاس مگر مستقبل قریب میں ان 99 فیصد کے پاس یہ دولت بھی شاید نہ رہے۔

یہ بی بی سی کی رپورٹ ہے جس میں کریڈٹ سوئس کے ڈیٹا سے مدد لی گئی اور جس کا مقصد عالمی لیڈروں پر زور دینا ہے کہ وہ دولت کی تقسیم میں عدم مساوات پر کارروائی کریں۔

رپورٹ میں یہ حساب لگایا گیا ہے کہ دنیا کے امیر ترین 62 افراد کے پاس اتنی دولت ہے جتنی کہ دنیا کی غریب آبادی کے نصف کے پاس۔ اس میں لابیوں کیلئے استعمال کی جانے والی اور ٹیکس سے حاصل کی گئی رقوم بھی شامل ہیں۔ کچھ فری مارکیٹ تھنک ٹینکوں نے بھی اعداد و شمار کی ساکھ پر سوال اٹھایا۔

رپورٹ میں یہ پیشگوئی بھی کی گئی ہے کہ بہت جلد یہ ایک فیصد بھی کم ہوجائیگا.

رپورٹ کے اعداد و شمار میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جن کے بارے میں شک ظاہر کیا گیا ہے کہ ان ممالک میں دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم کی سطح لگائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک افیئرز کے ڈائریکٹر جنرل مارک لٹل ووڈ نے کہا کہ اعداد و شمار جعلی ہیں۔ بااثر یا امیر ترین افراد کے اثاثہ جات اس سے کہیں زیادہ ہیں جو اعداد و شمار میں بتائے گئے ہیں.

رپورٹ کے مطابق اثاثوں کو شامل کرنے ، قرضوں کو کم کرنے اور پھر دولت کی تقسیم کا غیرمنصفانہ طریقہ کار نے یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ دنیا کے زیادہ تر قرض دار غرباء کا تعلق اُن ممالک سے ہے جو ترقی یافتہ ہیں.