سانحہ مواچھ گوٹھ میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک بے نقاب کیا جائے،حافظ نعیم

142

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ مواچھ گوٹھ کے13شہدا کے قاتلوں اور مجرموں کو گرفتار کیا جائے ، دہشت گردوں کے اس پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے ، اس میں بھارت سمیت جو بھی ملوث ہو تمام حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں ، 39دن گزر جانے کے باوجود قاتلوں کی عدم گرفتاری پر اہل خانہ اور ضلع ملیر میں قائم تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے اتحاد کو حق پہنچتا ہے کہ وہ اپنے احتجاج کو وسیع کریں ،جماعت اسلامی ان کے احتجاج اور مطالبات کی مکمل حمایت جاری رکھے گی ، 13معصوم شہدا کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے ،لگتا ہے کہ خونی واردات کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے کے باعث متاثرہ خاندان اور عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے ، اس طرح کی وارداتوں کی روک تھام اور عوام کا تحفظ حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمے داری ہے ، جماعت اسلامی عوام کے تحفظ کے لیے آخری حد تک جائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز کراچی پریس کلب میں سانحہ مواچھ گوٹھ کے شہدا کے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور اہل خانہ کو انصاف کے حصول کے لیے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس سے اے این پی ضلع ملیر کے صدر کچکول خان ، جماعت اسلامی ضلع ملیر کے ڈپٹی سیکرٹری و سابق یوسی ناظم معراج خان سواتی نے بھی خطاب کیا۔ 14اگست کو ہونے والے سانحہ مواچھ گوٹھ میں معراج خان سواتی کی اہلیہ سمیت اے این پی کے ضلعی رہنما فرمان خان کے خاندان کے 13افراد لقمہ اجل بنے تھے جن میں خواتین اور بچے شامل تھے ، پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری عبد الرزاق خان ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ، جماعت اسلامی ضلع ملیر کے شیر علی خان ، نواز خان ، قدر گل اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے خود براہ راست اور ضلع ملیر کے ذمے داران نے بھی حکومت اور متعلقہ اداروں سے بات کی ہے لیکن افسوس کہ تاحال تحقیقات میں کسی پیش رفت سے ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا ۔ شہر میں بھاری تعداد میں پولیس اور رینجرز اور تحقیقاتی اداروں کی موجودگی کے باوجود قاتلوں کی عدم گرفتاری اور نیٹ ورک کا نہ پکڑا جاناان سب کے لیے سوالیہ نشان ہے ، گزشتہ سال 5اگست کو جماعت اسلامی کی ریلی پر بھی گلشن اقبال میں بم حملہ ہوا تھا جس میں 30کارکنان زخمی اور ایک شہید ہوا تھا لیکن اس واردات میں ملوث عناصر اور دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی اصل حقائق سامنے آسکے ، اگر حکومت اور متعلقہ ادارے 14اگست کو آزادی کے دن بھی عوام کا تحفظ نہ کر سکیں تو یہ لمحہ فکریہ ہے ، بد قسمتی سے ہم اپنے دشمنوں کی دشمنی کو بھی قوم کے سامنے لانے سے قاصر ہیں ، اس میں مفادات اور نا اہلی دونوں شامل ہیں ، بلا شبہ ملک اور قوم کے مفاد کے حق میں یہ بات کرنی چاہیئے لیکن اصل حقائق ہر صورت قوم کے سامنے لانے چاہئیں ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں بد امنی کی لہر اور جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے ، عوام کے اندر عدم تحفظ کا احساس اور بے چینی پیدا ہو رہی ہے ، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 14اگست کو جب قوم جشن آزادی منا رہی تھی ایسے میں مواچھ گوٹھ میں ایک گاڑی پر جس میں خواتین اور بچے سوار تھے حملہ کیا گیا ، یہ کئی خاندان کے لیے انتہائی ہولناک واقعہ تھا جس میں 13افراد شہید ہوئے ، یہ حملہ عورتوں اور بچوں پر نہیں پاکستان پر حملہ کیا گیا ، یہ حکومت اور ریاست پر حملہ تھا ، میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں مظلوم خاندان کو جنہوں نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور آئین و قانون کا راستہ اپنایا ، حکومت نے قاتلوں تک پہنچنے کی یقین دہانی کرائی تھی ، معراج محمد خان نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ،تحقیقات سی ٹی ڈی کے پاس ہے ، حکام ہمیں دلاسے دینے کے بجائے عملی اقدامات کریں ،مجرموں کو عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کی واردادتیں نہ ہوں۔ کچکول خان نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلے کے مطابق ہم پریس کانفرنس کر رہے ہیں تمام تنظیمیں اس معاملے پر متفق ہیں ، جماعت اسلامی اور اے این پی اس سانحے میں براہ راست متاثرہ ہیں ، ہم پاکستان کے شہری ہیں ، آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مجرموں کو انجام تک پہنچائیں گے ، ہم مملکت پاکستان کے تمام ذمے داران تک اپنی آواز پہنچائیں گے ، کل سانحہ کو 40دن ہو جائیں گے ،کل ہم ضلع ملیر میں اہم اجلاس کریں گے اورآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ، انصاف کے حصول کے لیے ہم آخری حد تک جائیں گے ۔