قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

232

 

اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ چکنا چور کر دینے والی جگہ؟۔ اللہ کی آگ، خوب بھڑکائی ہوئی۔ جو دلوں تک پہنچے گی۔ وہ اْن پر ڈھانک کر بند کر دی جائے گی۔ (اِس حالت میں کہ وہ) اونچے اونچے ستونوں میں (گھرے ہوئے ہوں گے)۔ (سورۃ الھمزۃ:5تا9)
تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟۔ کیا اْس نے اْن کی تدبیر کو اکارت نہیں کر دیا؟۔ اور اْن پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیے۔ جو اْن پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے۔ پھر اْن کا یہ حال کر دیا جیسے جانوروں کا کھایا ہوا بھوسا۔ (سورۃ الفیل:1تا5)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان ہوتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سنے، جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے۔ جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ پڑتا ہے۔ لیکن اقامت ختم ہوتے ہی پھر آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کرو، اس طرح اسے وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس کے ذہن میں نہیں تھیں۔ لیکن دوسری طرف نمازی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں اس نے پڑھی ہیں۔ اس لیے اگر کسی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعت پڑھیں یا چار تو بیٹھے ہی بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔ (بخاری)