امریکا کی قائم کردہ تنظیم داعش نے مظالم کی انتہا کردی،مغربی میڈیا نے اسلام کو بدنام کیا

422

کراچی ( رپورٹ :محمد علی فاروق )امریکا کی قائم کردہ تنظیم داعش نے مظالم کی انتہا کردی ‘ مغربی میڈیا نے اسلام کو بدنام کیا ‘ شام اور عراق میں داعش کو شکست کا سامنا کر نا پڑا‘ اسرائیل اور امریکا یقینا عالم اسلام میں خانہ جنگی چاہتے ہیں‘کسی ملک میں بیرونی مداخلت کے بعد داعش جیسی انتہا پسند تنظیمیں وجود میں آتی ہیں‘داعش سعودی نظام کی پیداوار ہے۔ ان خیالات کا اظہارسیاسی و بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس، امیرجماعت غربا اہلحدیث پاکستان و رئیس جامعہ ستاریہ الاسلامیہ مولانا حافظ عبدالرحمن سلفی اور مجلس وحدت المسلمین پاکستان سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’کیا داعش امریکا کی قائم کی ہوئی تنظیم ہے؟‘‘۔ رسول بخش رئیس نے کہا کہ میرے پاس کوئی ایسی شہادت موجود نہیں جس کے تناظر میں یہ کہا جائے کہ امریکا نے داعش کو بنایا ہے‘ در اصل بین الاقوامی سازش کے تحت شام میں ایسے حالات پیدا کیے گئے جس کی وجہ سے سنی اکثریت نے حکومت کے خلاف بغاوت کر دی بعد ازاں برسرپیکار شامی صدربشارالاسد اور مخالف گروپوں نے شہر کے شہر تباہ کر دیے‘ ان حالات میں داعش نامی تنظیم نے خلافت اسلامیہ کے قیام کا اعلان کیا اور حکومت سمیت دیگر حکومت مخالف گروہوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا کیو ں کہ ان کے نزدیک یہ ساری تنظیمیں ظالم حکمرانو ں کی آلہ کار تھیں‘ ان تنظیموں کا تعلق سعودی عرب، ترکی ، عرب امارات، قطر سمیت دیگر ریاستوں سے تھا ‘ مغرب جب کسی ریاست کو فوجی مداخلت کر کے تباہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں انتہا پسند تنظیمیں جنم لیتی ہیں اور ایسی تنظیمیں سب کچھ جلا کر رکھ دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پھر طاقتور ریاستیں ان ہی گروپوں میں سے کچھ ایسے گروپس کو بھی خرید لیتی ہیں جو مزاحمتی گروپوں کے لبادے میں رہ کر کام کرتے ہیں اس کے نتیجے میں مزاحمتی گروپ ہی آپس میں برسر پیکا ر دکھائی دیتے ہیں‘ ایسا ہی کچھ شام میں بھی ہوا ‘ داعش سعودی نظام کی پیداوار تھی جو امریکا سے برسرپیکار تنظیم القاعدہ کے بطن سے وجود میں آئی‘ بین الا قوامی سطح پر جہا ں جہاں ریاستوں کی مداخلت ہو رہی ہے جیسے مصر، لیبیا، یمن، شام اور دیگر جگہوں پر نظر آرہا ہے‘ وہاں مزاحمت کے نتائج مقامی آبادی پر پڑ ے ہیں‘ مغربی ریاستوں کے پاس ان کی روک تھام کا کوئی مکنیزم نہیں ہے ‘ جس کو استعمال کر کے انتہا پسند گروپوں کو کنٹرول کیا جاسکے‘ اسرائیل اور امریکا یقینا عالم اسلام میں خانہ جنگی چاہتے ہیں‘ اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی عالم اسلام کو خانہ جنگی کی دلدل سے نکال دے ۔مولانا حافظ عبدالرحمن سلفی نے کہا کہ جہاں تک داعش کی بات ہے کہ امریکا نے یہ قائم کی ہے ‘ہمارے علم میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے‘ داعش کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ امریکا کے آلہ کار ہیں اور یہ اس کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے‘ دنیا کے کئی ممالک میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں‘ معصوم بچوں اور خواتین تک کو قتل کیا جا رہا ہے اور ان کے علاقوں میں ظالم و جابر حکمران قابض ہیں‘ بھارت، کشمیر، فلسطین، شام، برما، عراق ، افغانستان ، صومالیہ و دیگر ممالک میں ریاستی مظالم کے خلاف ردعمل آنا فطری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ داعش نے القاعدہ سے جنم لیا ہے ‘شروع میں القاعدہ عراق کے نام سے مشہور تھی لیکن بعد میں یہ تنظیم عراق اور شام کے ایک وسیع علاقے پر قابض ہو گئی اور الدّولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشّام (داعش) کے نام سے مشہور ہو ئی‘ یہ تنظیم اپنے اصولی موقف پر سخت گیر ہے‘ اگر داعش نامی تنظیم کا عمل غلط ہے تو اس کو غلط کہا جاسکتا ہے‘ امارات اسلامیہ افغانستان میں 2 جید عالم اہلحدیث کی شہادت سے بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں اس سلسلے میں علما اہلحدیث پاکستان نے اس مسئلے کی تحقیقات اور مجرموں کی سزا کے لیے مطالبہ کیا ہے اور اپنے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے اور اسی طرح افغانستان کے علما اہلحدیث کے بڑے اجتماع نے امارات اسلامیہ افغانستان حکومت کی مکمل حمایت کی ہے‘ امریکا مسلمانوں میں انتشار پھیلا کر غلط فہمیاں پیدا کررہاہے۔ اب ضروت اس بات کی ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت کو تسلیم کیا جائے اور انہیں کام کرنے دیا جائے‘ امریکا کو 20 سالہ جنگ سے سبق حاصل کرنا چاہیے جو اسے ناکامی کی شکل میں نصیب ہوا ہے ۔ علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ اس میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ داعش کو امریکا نے بنایا ہے بلکہ سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے باقاعدہ اس تنظیم کا اعلان بھی کیا تھا اور اس بات کا بر ملا اظہار کیا تھا کہ ہم نے داعش نامی تنظیم کو منظم کیا ہے‘ یو رپ، عرب، وسطی ایشیائی اور دیگر ریاستوں سے لوگوں کو اکٹھا کر کے داعش کو منظم کیا گیا ہے‘ داعش ایک انتہا پسندتنظیم ہے‘ اس تنظیم نے سنگین نوعیت کے انسانی جرائم کا ارتکاب کیا اور اپنے شیعہ یا سنی مخالفین کو بلاتفریق وحشیانہ طریقوں سے قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تنظیم نے ناقابل تلافی انسانی اور تہذیبی نقصان پہنچایا ‘ یہ ہر اس شخص کو کافر اور گمراہ قرار دیتی ہے جو ان کے پرچم تلے نہ ہوں‘ مغربی میڈیا اخبارات، جرائد اور مجلات کی شہ سرخیوں میں اسلام کو بدنام کرنے کے لیے اس تنظیم کو اسلام کا نمائندہ بنا کر پیش کرتا رہا اور یہ تاثر دیا گیا کہ تنظیم کے مذموم عزائم جوکہ وحشیانہ طرز عمل پر مبنی ہیں‘ اسلامی اور دینی حکومت کے مکمل عملی نفاذ کی شکل ہیں مگر با فضل الٰہی مجاہدین کے ذریعے شام اور عراق میں داعش کو شکست کا سامنا کر نا پڑا‘ فی الوقت اطلاعات کی بنا پر کہا جاسکتا ہے کہ داعش کی باقیات یمن، لیبیا اور افغانستان میں موجود ہیں‘ شیطانی قوتوں کا تاریخ میں یہی کردار رہا ہے وہ ہمیشہ دھوکے سے حملہ کرتی ہیں اور مومن ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کر تے ہیں۔