سرکاری اسکولوں کی بحالی سندھ ہائیکورٹ کا تعلیمی ماہرین پر مشتمل اصلاحاتی کمیٹی قائم کرنے کا حکم

115

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں تعلیمی اصلاحات اور سرکاری اسکولوں کی بحالی سے متعلق دائر درخواستوں پر اعلیٰ اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے مذکورہ کمیٹی میں صرف ماہر تعلیم کو رکھنے کی ہدایت کردی ۔ پیر کو جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ و دیگر کی درخواستوں کی سماعت کی۔ فاضل عدالت نے 2 سال بعد تمام 350 کالجز میں گریجویشن کا 4 سالہ پروگرام شروع کرنے کی ہدایت کردی ۔ عدالت نے گریجویشن ڈگری 16 سال نہ کرنے پر سیکرٹری تعلیم سندھ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ بچوں سے فراڈ کر رہے ہیں‘بچوں کو معلوم ہی نہیں‘ ان کے ساتھ دھوکا ہو رہا ہے‘نجی یونیورسٹیز فاؤنڈیشن کورس کے نام پر فراڈ کر رہی ہیں‘14 سالہ ڈگری پر باہر داخلہ ملتا ہے نہ ہی باہر نوکری‘آخر گریجویشن ڈگری 16 سال کرنے میں قباحت کیا ہے‘نجی یونیورسٹیز بند ہوتی ہیں تو ہونے دیں‘ آپ گریجویشن کا 2 سالہ پروگرام بند کریں‘ جو یونیورسٹی گریجویشن 4 سال کا نہیں کرتی‘ اس کے خلاف ایکشن لیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ آپ نہیں سمجھتے16 سال ڈگری سے یونیورسٹی سے دباؤ کم ہوگا‘ باہر ملک تو کیا پنجاب میں بھی آپ کے بچوں کو داخلہ نہیں ملے گا۔ سیکرٹری تعلیمنیکہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ صوبے میں تعلیم سے متعلق بہت افسوس ناک صورتحال ہے‘ ہمارے پاس کام نہ کرنے والے اساتذہ کو نکالنے کا کوئی قانون نہیں‘ ایڈمنسٹریشن کی صورتحال واقعی بہت خراب ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ نجی اسکول کا 4 ہزار روپے تنخواہ لینے والیٹیچر خوشی سے پڑھا رہا ہے جبکہ ایک لاکھ روپے سرکاری تنخواہ لینے والا ٹیچر پڑھانے کو تیار نہیں ہے۔